پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کی پالیسی پر کاربند
پاکستان کے وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ہم تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کی پالیسی پر کاربند ہیں ۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں اپنے تحریری بیان میں اس ملک کے وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمسائیوں سے پرامن تعلقات رکھنے کی پالیسی پر کاربند ہے تاہم اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور مفید تعاون کا فروغ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے اہم نکات ہیں۔
ایران کے حوالے سے پاکستانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران و پاکستان کے درمیان اعلیٰ سطحی کے دو طرفہ دوروں سے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں پاکستان اور ایران دونوں نے ہی بارڈر منیجمنٹ کے تعاون کو فروغ دیا اور سرحد کے آرپار شرپسندوں اور دہشت گردوں کی حرکات کو بارڈر منیجمنٹ سے ہی روکا گیا جب کہ ایران نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ایران، چین، افغانستان اور ہندوستان کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، پاک چین سدا بہار دوستی اب شراکت داری میں تبدیل ہوچکی ہے، افغانستان برادر اسلامی ملک ہے اس میں امن و استحکام پاکستان کا بہترین مفاد ہے ہم گزشتہ چار دہائیوں سے افغان بدامنی کے تکلیف دہ اثرات برداشت کررہے ہیں اور باربار کہہ رہے ہیں کہ افغانستان تنازعے کا حل فوجی نہیں۔
پاکستان کےوزیرخارجہ نے کہا کہ ہم ہندوستان کے ساتھ بھی تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں ہیں جس کے لئے جامع مذاکرات کی ضرورت ہے لیکن ہندوستان روابط میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی اور کشمیر میں انسانی ڈھال کا استعمال علاقے کے امن کےلئے خطرے کا باعث ہیں ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومتی نمائندوں نے مسئلہ کشمیر پر 11 ممالک کے دورے کئے اور کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا ۔ہم نے عالمی برادری کو بتایا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے حق خود ارادیت دیا جائے۔