علامہ حسن ظفرنقوی کی رہائی کا مطالبہ
پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نےعلامہ حسن ظفرنقوی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاک سرزمین پارٹی نے کہا ہے کہ علامہ سید حسن ظفر نقوی کی گرفتاری مسائل میں اضافہ کرے گی، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت علامہ حسن ظفر نقوی کو رہا کرے اور مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں، جس سے نہ صرف جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے، بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی، استحکام پاکستان، محبت اور بھائی چارے کی فضاء کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
اپنے ایک بیان میں ترجمان پی ایس پی نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے اور ہمیشہ مسائل کے حل کے لئے علماء کرام فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اتحاد اور بھائی چارے کی فضاء کو قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گذشتہ کئی سالوں سے درجنوں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا ہے، جس کے پہلے مرحلے میں کل کراچی میں خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد کھارادر کے باہر نماز جمعہ کے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی نے لاپتہ ثمرعباس کے 90 سالہ بوڑھے والد علمدار حسین، تصور رضوی ایڈووکیٹ اور رضی حیدر رضوی کے ہمراہ ہزاروں احتجاجی شہریوں کی موجودگی میں احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کردی جنہیں پولیس موبائل کے ذریعے بغدادی تھانے منتقل کر دیا گیا ۔
گرفتاری کے موقع پر مظاہرین میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مختار امامی، شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، شیعہ علماء کونسل سندھ کے رہنماء یعقوب شہبازسمیت دیگر شیعہ تنظیموں کے رہنماء بھی موجود تھے۔