شیعہ مسنگ پرسن کی بازیابی کا مطالبہ
پاکستان میں مجلس وحدت مسلمین نے وزیر اعظم اور آرمی چیف ملت تشیع کے گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے خصوصی ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے شیعہ مسنگ پرسن کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کہاں کا انصاف ہے، یہ کس قانون کی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ جس ادارے کا جب جی چاہے کسی کو بھی اٹھا کر لے جائے اور نہ عدالتوں میں پیش کیا جائے اور نہ ہی اہل خانہ کو اس کی خیریت سے آگاہ کیا جائے، یہ اختیارات کا ناجائزاستعمال اور بنیادی انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی ہے، اس لاقانونیت سے تنگ آکر ہمارے بزرگ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے عاشورا کے موقع پر گمشدہ افراد کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرنا، تو پھر مجھے بھی گرفتار کیا جائے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ علامہ حسن ظفر نقوی نے اپنے آپ کو احتجاجاً گرفتار کروا کر یہ ثابت کیا ہے کہ شیعہ حقوق کے حصول کی خاطر ہم ہر طرح کی آئینی و قانونی جدوجہد کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین جبری گمشدہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے علامہ حسن ظفر نقوی کے مؤقف کی مکمل طور پر حمایت کرتی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کےمرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ملت کے افراد کی جبری گمشدگی کسی شیعہ تنطیم یا جماعت کا مسئلہ نہیں، بلکہ پوری ملت تشیع کا اجتماعی مسئلہ ہے، اس کے حل کیلئے تمام جماعتوں کو میدان عمل میں نکلنا چاہیے، لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے معاملے پر مزید خاموشی ملت کے مفادات کے برعکس سمجھی جائے گی، شیعہ مذہبی جماعتوں کی طرف سے جیل بھرو تحریک میں ایم ڈبلیو ایم اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اورآرمی چیف ملت تشیع کے گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے خصوصی ہدایات جاری کریں۔