امریکا آج یہاں تو کل وہاں
پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکہ کی کوئی پالیسی نہیں وہ آج یہاں ہے تو کل کہیں اور ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ کے دورہ جنوبی ایشیا پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور نیشنل سکیورٹی کے ادارے پالیسی فریم کریں، الیکشن کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کچھ اور تھی اور الیکشن کے بعد کچھ اور تاہم امریکا اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان کو قصوروار قرار دیتا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کا اختیار کسی ایک ادارے کے پاس نہیں، اس کے خد و خال پارلیمنٹ اور قومی سکیورٹی کمیٹی میں مشاورت سے بن رہے ہیں، پارلیمنٹ کی دی ہوئی گائیڈ لائن کے مطابق ہی خارجہ پالیسی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کرتا ہے اور امریکا سے تعلقات میں بھی مفادات کا تحفظ کریں گے، امریکا آج یہاں ہے تو کل نہیں لہذا اس کے لیے ہم نے علاقائی حل ڈھونڈنے کی کوشش کی اور خطے کے ممالک علاقائی حل تلاش کرکے امن کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے خلاف بیان دینے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات خراب ہو گئے اور دونوں ملکوں کے مابین بے اعتمادی کی خلیج مزید بڑھ گئی۔