Nov ۰۳, ۲۰۱۷ ۰۷:۵۹ Asia/Tehran
  • ناصرعباس شیرازی کی بازیابی کا مطالبہ

لاہور میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رہنما ناصرعباس شیرازی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم لیگ (ق) کے صدر اور سابق وزیر اعظم پاکستان چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ناصر شیزازی کے اغوا کا مقدمہ صوبائی وزیر قانون پر درج ہونا چاہیے۔

مسلم لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی ایڈووکیٹ کے اغوا کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجلس کے رہنماؤں کی جانب سے ان کے اغوا کا الزام وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر عائد کیا گیا ہے اس لیے ان دونوں کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے۔

چودھری شجاعت حسین نے ناصر عباس شیرازی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ناصر عباس نے رانا ثناء اللہ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر رکھی ہے اور گزشتہ روز انہیں پولیس کی وردی والے مسلح افراد زبردستی اغوا کرکے ڈبل کیبن گاڑی میں ڈال کر لے گئے جب وہ واپڈا ٹاؤن لاہور میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جا رہے تھے جو کہ نہایت افسوسناک ہے۔

دوسری جانب پریس کانفرنس میں پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈاپور کا کہنا تھا کہ باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں رانا ثناء اللہ کے ریمارکس پر ناصرعباس کی عدالت میں رٹ ان کے اغوا کی وجہ ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر علی زیدی نے کہا ہے کہ آئی جی پنجاب پیشہ وارانہ غیرت کا مظاہرہ کریں اور ناصر شیرازی کو فوری بازیاب کروائیں، پنجاب میں سرکاری غنڈہ گردی اپنی مثال آپ ہے، اس صوبے کے عوام کا تحفظ کون کرے گا، جہاں اغواء کار اور قاتل وزیر بنا دیئے جائیں۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ ناصر شیرازی کے جسم و جان کو کسی قسم کا نقصان پہنچا تو ذمہ دار رانا ثناء اللہ ہوگا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی کے اغوا کار سرکاری اور ایلیٹ فورس کی گاڑیوں میں سوار تھے۔ ایک مذہبی و سیاسی جماعت کے ایسے مرکزی رہنما کو پنجاب حکومت کی ایما پراغوا کیا گیا ہے، جس پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ یا الزام نہیں۔ انہیں رانا ثناء اللہ کے خلاف پیٹیشن دائر کرنے پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ناصر شیرازی کا اغوا جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ حکومت پنجاب کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف جمعہ کے روز پورے ملک میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس نکالے جائیں گے اورلاہور میں احتجاجی جلوس پریس کلب سے وزیراعلٰی ہاؤس تک نکالا جائے گا۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پنجاب کی انتظامیہ اور ادارے ریاست کی بجائے شخصی غلامی کا حق ادا کرکے قانون و آئین سے انحراف کر رہے ہیں۔ سکیورٹی ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے دہشت کی علامت بنتے جا رہے ہیں۔ اس اغوا کے ذمہ دار شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور آئی جی پنجاب ہیں۔ اختیارات اور طاقت کا ناجائز استعمال غیر آئینی اور جمہوری اقدار کے منافی ہے۔ اگر ناصر شیرازی کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو حالات کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت پر عائد ہوگی۔ ناصر شیرازی کی عدم بازیابی کی صورت میں پنجاب ہاؤس کے گھیراؤ سمیت متعدد دیگر آپشنز زیر غور ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مغوی کے بھائی کی درخواست پر مقدمہ دائر کرنے سے پولیس نے انکار کر دیا ہے۔ اغوا کاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لئے ہم نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ ظالموں کے مقابلے میں ہم کبھی سرنہیں جھکائیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی کے اغوا کا مقصد حکومت مخالف مذہبی و سیاسی جماعتوں کودھمکانا ہے۔ پوری انتظامی مشینری نااہل وزیراعظم کو پروٹو کول دینے میں مصروف ہے۔ ملکی آئین و قانون کو پامال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔ اس سنگین مسئلہ میں حکومت کی غیر سنجیدگی ملت تشیع کے اضطراب میں اضافے کا باعث ہوگی۔

پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے رہنما بھی موجود تھے۔

ٹیگس