ناصر شیرازی کو 16 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
سی سی پی او لاہور کا کہنا ہےکہ لاہور پولیس ناصر شیرازی کی بازیابی کے لئے کوششیں کر رہی ہے اور جلد ہی بازیاب کروا لیا جائے گا۔
لاہور ہائیکورٹ میں مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کے بازیابی کیس کی سماعت ہوئی۔
ناصر شیرازی کے بھائی علی عباس کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن پر لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس قاضی محمد امین احمد نے سماعت کی۔ اس موقع پر لاہور پولیس کی جانب سے ڈی ایس پی چوہنگ پیش ہوئے اور ناصر شیرازی کی بازیابی کیلئے مزید مہلت طلب کی، جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈیڑھ بجے دوپہر تک ایڈووکیٹ جنرل اور سی سی پی او لاہور کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا لیکن ڈیڑھ بجے سی سی پی او امین وینس، ایس پی لیگل رانا لطیف، ایس پی صدر رضوان گوندل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شازیہ اختر پیش ہوئے تو عدالت نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ لاہور شہر سے بندہ غائب ہوا ہے اور پولیس لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بندہ کو جہاں سے مرضی بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کریں۔ سی سی پی او نے کہا کہ لاہور پولیس ناصر شیرازی کی بازیابی کیلئے کوششیں کر رہی ہے اور جلد ہی بازیاب کروا لیا جائے گا، سی سی پی نے کہا کہ ہم ناصر شیرازی کی بازیابی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت ایک ہفتے کہ مہلت دے، ہفتے بعد ناصر شیرازی کو بازیاب کروا کر پیش کر دیا جائے گا۔ جس پر عدالت نے 16 نومبر کو ناصر شیرازی کو ہر حال میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب شیعہ رہنماؤں نے ناصر شیرازی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین نے چہلم کے بعد ملک بھر میں حکومت ہٹاؤ تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔ تحریک کا اعلان ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک علی موسوی نے دیگر تنظیموں کے قائدین کے ہمراہ پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پاکستان شیعہ پولیٹیکل پارٹی کے سربراہ سید نوبہار شاہ، آئی او پاکستان کے سابق چیئرمین افسر رضا خان، شیعہ شہریان پاکستان کے صدر وقارالحسنین نقوی، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر انصر مہدی سمیت دیگر رہنما اور علمائے کرام موجود تھے۔
علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ ناصر شیرازی کو لاہور جیسے مصروف ترین شہر سے اغوا کیا گیا ہے اور تاحال پولیس کوئی سراغ نہیں لگا سکی۔ انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے شیعہ سنی کو متحد کیا، تکفیریوں کو بے نقاب کیا اور اتحاد کی فضا قائم کرنے میں کردار ادا کیا، اسی جرم کی پاداش میں پنجاب حکومت کے غنڈوں نے انہیں اغواء کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں اب پولیس نے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے کہ ایک ہفتے کے بعد ناصر شیرازی کو پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عزاداری کو عزت و احترام کیساتھ مناتے ہیں، چہلم کے جلوسوں میں اہم پرامن احتجاج کریں گے، اگر ناصر شیرازی کو بازیاب نہ کرایا گیا تو چہلم کے بعد لاہور میں وزیراعلٰی ہاوس کا گھیراؤ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چہلم کے بعد حکومت گراؤ تحریک چلے گی اور شہباز شریف سمیت اس کے سارے چیلوں کو گھر پہنچا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی عام شہری نہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت کا مرکزی رہنما، ہائیکورٹ کا سینیئر وکیل اور اتحاد بین المسلمین کا داعی ہے اور اسے اسی جرم کی سزاد ی جا رہی ہے، جبکہ آئین اور قانون کے مجرم حکومت کی صفوں میں بیٹھے ہیں۔
پاکستان شیعہ پولیٹیکل پارٹی کے سربراہ سید نوبہار شاہ نے کہا کہ کیا پاکستان میں شیعہ ہونا جرم ہے؟ رانا ثناء اللہ نے خود تعصب کا مظاہرہ کیا اور عدالت عالیہ کے 2 ججز کو شیعہ جج کہہ کر تعصب کو ہوا دی، جو بذات خود جرم ہے، اس جرم کی سزا رانا ثناء اللہ کو دینے کے بجائے بے گناہ ناصر شیرازی کو اغوا کر لیا گیا۔
شیعہ شہریان پاکستان کے سربراہ علامہ وقار الحسنین نقوی نے کہا ہم 19 صفر کو شیخوپورہ میں احتجاج کریں گے اور ناصر شیرازی کی بازیابی کا مطالبہ کریں گے، ہم مجلس وحدت مسلمین کے قائدین کیساتھ ہیں اور ان کی ہر کال پر لبیک کہیں گے۔