دھرنا ختم کرنے پر تحفظات
پاکستان کے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور وزیر داخلہ احسن اقبال نے دھرنا ختم کرنے کے معاہدے پر سخت رد عمل دکھایا ہے۔
پاکستانی سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے تحریک لبیک کے دھرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 22 دن راولپنڈی اسلام آباد کو یرغمال بنایا گیا، 2 دن خانہ جنگی کی صورتحال رہی، ایم این اے کا سر پھاڑا گیا، ارکان پارلیمنٹ کے گھروں پر حملے کیے گئے، سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا، میڈیا کو 27 گھنٹے کے لئے بند کرنا پڑا، اتنے اہم معاملے پر صرف وزیرداخلہ نہیں وزیراعظم کو بھی ایوان میں آنا چاہیے تھا مگر حکومت ذمے داری لینے کو تیار نہیں، ملک میں خانہ جنگی جاری ہے اور وزیراعظم جدہ چلے گئے، وزیراعظم کی نظر میں ملک کی کم اور ریاض کانفرنس کی اہمیت زیادہ ہے، حکومت پہلے ہی بیک فٹ پر چلی گئی ہے اس کی مشکلات میں اضافہ نہیں کرنا چاہتا مگر ایوان کو بتایا جائے کہ آرمی کو کیوں بلایا گیا؟ کیا حالات تھے جس میں یہ معاہدہ کیا گیا؟
دوسری جانب معاہدے پر دستخط کرنے والے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے فیض آباد دھرنے کے مظاہرین سے معاہدے کو افسوسناک باب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے کا اختتام نا خوشگوار ہے اور نہ ہی اس پر فخر کیا جاسکتا ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ دھرنا مظاہرین کے خلاف ایکشن میری اجازت سے نہیں ہوا بلکہ ضلعی انتظامیہ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے کارروائی کی اطلاع دی۔
احسن اقبال نے کہا کہ سیاست اور فوج ایک دوسرے کا متبادل نہیں ہوسکتیں،سیاستدانوں کو گالیاں دینے والے ریٹائرڈ فوجی افسر پاک فوج کو بدنام کررہے ہیں جب کہ سابقہ دھرنوں کے پیچھے بھی جنرل(ر)طارق خان تھے جو روزانہ ٹی وی پر آکر تبصرے کرتے رہتے ہیں میں انہیں مناظرے کا چیلنج کرتا ہوں وہ آئیں اور دوبدو بات کریں۔
احسن اقبال نے کہا کہ شہدائے کربلا کے چہلم اور ربیع الاول کی وجہ سے دھرنا مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں احتیاط برتی تاکہ حالات مزید خرابی کی طرف نہ جائیں۔