پنجاب میں دھرنا رانا ثناءاللہ کے استعفا کا مطالبہ
پنجاب اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوتے اس وقت تک ان کا دھرنا جاری رہے گا۔
دھرنا قائدین سے کامیاب مذاکرات اور زاہد حامد کے استعفے کے بعد اسلام آباد کے فیض آباد چینج سے تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دھرنا ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں ختم ہوگیا مگر لاہور میں جاری دھرنا ختم نہ ہوسکا۔
لاہور کی مال روڈ چیئرنگ کراس پر دھرنا بدستور جاری ہے، تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جلالی گروپ کی جانب سے یہاں مسلسل دھرنا دیا جارہا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے کہا کہ ہمارا دھرنا فیض آباد دھرنے سے مشروط نہیں، ہم اپنے دھرنے کے اختتام کا فیصلہ خود کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیرقانون رانا ثناء اللہ کو فوری طور پر برطرف کیا جائے اور عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے حلف میں ترمیم کرنیوالوں کے نام سامنے لائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا دھڑن تختہ کرکے ہی اٹھیں گے۔
درایں اثنا نواز لیگ کے اہم ارکان نے بھی رانا ثناء اللہ کو مستعفی کرنے کیلئے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔
فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی چودھری نثار نے شہباز شریف کو باقاعدہ دھمکی دی ہے کہ رانا ثناء اللہ کو فوری طور پر فارغ کر دیا جائے, بصورت دیگر وہ اپنا استعفی بھجوا دیں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی آپریشن کیخلاف مسلم لیگ کے 10 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی احتجاجاً مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ کل صبح دھرنا قائدین سے کامیاب مذاکرات اور زاہد حامد کے استعفے کے بعد اسلام آباد کے فیض آباد چینج سے تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دھرنا ختم ہوگیا۔