متحدہ مجلس عمل بحالی سے چند قدموں کے فاصلے پر
مذہبی جماعتوں نے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کراچی میں متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے مذہبی جماعتوں کے رہنماوٴں کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اویس نورانی، مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، سید ساجد نقوی، علامہ ساجد میرسمیت دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے رہنما اویس نورانی کا کہنا تھا کہ تمام دینی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس میں اسٹیرنگ کمیٹی کی تجاویز پر غور کیا گیا اور اجلاس میں اتفاق رائے ہوا کہ متحدہ مجلس عمل کو فعال کر دیا جائے جب کہ فاٹا کے حوالے سے طویل بحث کے بعد اگلا اجلاس کے پی میں کیا جائے گا جس میں تمام جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر تمام پہلو پر بحث کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ایک ماہ کے اندر عہدیداروں کا فیصلہ بھی کیا جائے گا جس کے بعد اگلے سال کے آغاز میں بھرپور عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل رحمٰن کا کہنا تھا کہ مجلس عمل ایک اتحاد ہے اور ختم نبوت پوری امت کا مسئلہ ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ظلم اور جبر کے مقابلے متبادل نظام چاہتے ہیں جب کہ ہمارا ایمان ہے کہ تمام مسائل کا حل نظام مصطفٰی میں ہے لیکن ہم کسی بھی ایسی جماعت جو ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی خواہاں ہوں ہم ان کا ساتھ نہیں دے سکتے جب کہ ہمارا مقصد ہم خیال لوگوں کو جمع کرنا ہے کیوں کہ اس تحاد کے اعلیٰ اور ارفع مقاصد ہیں۔