سینیٹ کے انتخابات، ہارس ٹریڈنگ اور دھاندلی کے الزامات
پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے سینیٹ کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر ہارس ٹریڈنگ اور دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ایک بار پھر شرم ناک ہارس ٹریڈنگ ہوئی اور یہ سارا عمل ہمارے سیاسی طبقے کی اخلاقی پستی کو ظاہر کرتا ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ارکان نے ووٹ خریدے اور بیچے جس سے ہمارے سیاسی طبقے کی اخلاقی پستی ظاہر ہوتی ہے، کس مغربی جمہوریت میں ایسی خرید و فروخت ہوتی ہے؟ اسی لیے پی ٹی آئی نے براہ راست یا پارٹی بنیاد پر انتخابات کا فارمیٹ پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار ہم پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اتریں گے، کرپشن اورلاقانونیت کے خلاف فیصلہ کن معرکے کا وقت آن پہنچا ہے، 2018 تبدیلی کا سال ہے۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے سینیٹ انتخابات میں ایم کیو ایم کی شکست کی وجہ ہارس ٹریڈنگ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو گڑھا پیپلز پارٹی نے کھودا ہے کل وہ خود اس میں گرے گی۔ فاروق ستار نے کہا کہ ہمارے ارکان کی عزت کو سربازار نیلام کیا گیا انہیں بیک ڈور سے لایا اور لے جایا گیا، جس طرح ارکان اسمبلی کو یرغمال بنا کر ووٹ لیے گئے اس کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن اس ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس لے۔
واضح رہے کہ کل سینیٹ کی 52 نشستوں پر 113 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ سینیٹ الیکشن میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پنجاب اور اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوگئے، سندھ میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے میدان مار لیا جب کہ ایم کیو ایم کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ 16 امیدوار، پیپلز پارٹی کے 12 ، پی ٹی آئی کے 6، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 2، نیشنل پارٹی کے 2، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، فنکشنل لیگ اور پشتونخوا میپ کا ایک ایک جبکہ 10 آزاد امیدوار کامیاب ہوگئے۔