پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی رہائی
ڈیرہ اسماعیل خان میں محرم الحرام کے دوران خودکش حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے تین دہشت گردوں کو مقامی عدالت نے ضمانت پہ رہا کردیا ہے۔
پیشہ ور اور قاتل دہشت گردوں کی رہائی ایک ایسے موقع پہ عمل میں آئی ہے کہ جب پاکستان میں عام انتخابات چند روز بعد 25 جولائی کو ہونے جارہے ہیں اور ملک کے کئی شہروں میں ہائی الرٹ ہے اور کئی سیاستدانوں کو دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر اپنی انتخابی مہم بھی معطل کرنی پڑی ہے اور انتخابی مہم کے دوران خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان میں ہونے والے دھماکوں اور خودکش حملوں میں 160 سے زائد افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
ان حملوں کی ذمہ داری طالبان اور داعش نے قبول کی لیکن اس کے باوجود ایڈیشنل سیشن جج نمبر 1V ڈی آئی خان نے 2008ء میں تھانہ کینٹ کی حدود سے گرفتار تین دہشت گردوں اعتزاز شاہ ، عصمت علی اور شیر زمان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کو پانچ پانچ لاکھ روپے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
دہشت گردوں کو کینٹ پولیس نے 19 جنوری 2008ء میں محرم الحرام کے دوران گرلز کالج نزد سنٹرل جیل سے موٹر کار سے گرفتار کیا تھا۔ دوران تفتیش دہشت گردوں نے محرم الحرام کے دوران خودکش حملے کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد اعتزاز ملک کی اہم شخصیت کے قتل کے واقعے میں بھی ملوث ہے۔