پاکستان میں 3 ہزار سے زائد افراد لاپتہ
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو سیاسی بنایا گیا تاہم کسی حکومت نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔
پاکستان میں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کمیشن نے 153 افراد کے خلاف کارروائی کی ہے جب کہ جولائی 2018 تک 3 ہزار 4 سو 62 لوگ لاپتہ ہیں، ایجنسیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کا اختیار ہمارے پاس نہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ 200 سے زائد کیسز میں دفاعی اداروں نے بھی اپنے لوگوں کے خلاف کارروائی کی، ایجنسیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی وزارت دفاع کے پاس موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی شخصیت کے 2 بیٹے لاپتہ ہوئے تو کہا گیا یہ مسنگ پرسنز ہیں، 3 ماہ بعد معلوم ہوا کہ وہ لوگ اپنی مرضی سے جنگ کے لیے افغانستان گئے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے معاملہ کو سیاسی بنایا گیا تاہم کسی حکومت نے سنجیدگی نہیں دکھائی، سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ سندھ حکومت نے مسنگ پرسنز کمیشن کے دفتر کو گرانے کے لیے بلڈوزر بھیج دیا تھا، میں چاہتا ہوں مسنگ پرسنز کا کیس اب کوئی اور دیکھے کیونکہ نیب میں بہت کام ہے، مسنگ پرسنز کے حوالے سے سب سے اہم کردار پارلیمنٹ کا ہے جب کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ شائع ہوجاتی تو بڑی چیزیں واضح ہوجاتیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں اہم سیاسی اور مذہبی شخصیات اظہار خیال کرنے کے بعد لاپتہ ہو جاتے ہیں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے اس حوالے سے احتجاجی مظاہرے بھی کئے لیکن تاحال کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔