مولانا سمیع الحق کا قتل تاحال ایک معمہ
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کو ’’کیس عدم پتہ‘‘ قرار دے کر داخل دفتر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور پاکستان کے معروف عالم دین مولانا سمیع الحق کا قتل بدستور ایک معمہ بنا ہوا ہے تاہم اب یوں دکھائی دیتا ہے کہ اس کیس کو داخل دفتر کر دیا جائیگا اس لئے کہ اس مقدمہ میں پولیس کی تمام تفتیشی ٹیمیں دہشتگردوں کا سراغ لگانے میں ناکام ہوگئی ہیں۔ اس مقدمہ کی فائل گزشتہ ہفتے آئی جی پنجاب نے لاہور بھی طلب کی تھی اس کے ساتھ رپورٹ میں تفتیشی ٹیموں کا موقف تھا کے ’’تا حال‘‘ کسی نامعلوم ملزم کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
اس کیس میں پولیس نے مجموعی طور پر16افراد کو شامل تفتیش کیا، ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے مگر یہ سب مکمل طور پر بے گناہ نکلے جس پر تمام مشتبہ افراد کو باری باری رہا کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کو 2 نومبر کی شام راولپنڈی میں نجی ہاوٴسنگ سوسائٹی میں واقع اپنے گھر میں قتل کیا گیا تھا۔ قتل ہونے سے صرف دو روز قبل مولانا سمیع الحق نے سعودی عرب کے خلاف بیان دیا تھا جس کے دوروز بعد ان کا مشکوک انداز میں قتل ہوا اور ابھی تک ان کا قتل ایک معمہ بنا ہوا ہے۔