اسرائیل سے تعلقات کی برقراری سے متعلق پاکستان کے سابق فوجی صدر کے بیان پر پاکستان میں سخت رد عمل
پاکستان کی سیاسی اور مذھبی جماعتوں نے پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات کی برقراری کے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے رہنما صابر ابو مریم، جماعت اسلامی کے رہنما محمد حسین محنتی، جعفریہ الائنس کے صدر علامہ عباس کمیلی، سابق رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان سمیت کئی رہنماوں نے پرویز مشرف کے بیان کی مذمت کی۔
ان رہنماوں نے کہا کہ اسرائیل کی اسلام دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں، یہودی و نصاریٰ امت مسلمہ کو نقصان پہنچانے م کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، اسرائیل سے اچھائی کی امید رکھنا سوائے خام خیالی کے اور کچھ نہیں، علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اسرائیل سے تعلق کی بات نظریہ پاکستان کی نفی اور قائداعظمؒ کے فرمودات سے انحراف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور بچہ بچہ فلسطین کیساتھ ہے اور پاکستان کیجانب سے اسرائیل کیساتھ کسی بھی طرح کی نرمی کے منفی نتائج برآمد ہونگے۔
انہوں نے پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے پاک اسرائیل تعلقات قائم کرنے کے مشوروں کو قومی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا بیان قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریات سے غداری اور حکومت پاکستان کے خلاف سنگین سازش ہے۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ پاکستان میں موجود صیہونی گماشتوں کا قلع قمع کرنے کے لئے خصوصی احکامات صادر کئے جائیں، تاکہ ملک و قوم کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان کےسابق صدر پرویز مشرف نے کل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہندوستان کا مقابلہ کرنے کیلئے اسرائیل سے تعلقات بہتر کرنے ہوں گے۔