شیعہ لاپتہ افراد کی رہائی کے لئے دھرنا اور ملک گیر احتجاج
شیعہ لاپتہ افراد کی رہائی کے لئے ملک گیر احتجاج کے سلسلے میں آج پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
پاکستان کے صنعتی شہر کراچی میں صدر پاکستان عارف علوی کی رہائش گاہ کے باہر شیعہ لاپتہ افراد کی رہائی کے لئے دھرنا ساتویں روز بھی جاری ہے اور دھرنے کے شرکاء کی تعداد میں بدستور اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے آج بعد نماز جمعہ متاثرہ خاندانوں کی حمایت میں ملک گیر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا کہ جمعہ کے دن ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے چاروں صوبوں سمیت اس ملک کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے تمام اہم اضلاع میں بھرپور احتجاجی مظاہروں کی تیاری مکمل ہوگئی۔ میڈیا سیل سے جاری بیان میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کراچی میں جاری خانوادگان اسیران ملت جعفریہ کے دھرنے اور ان کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ہم اس مشکل گھڑی میں اپنی ماوں بہنوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے، حکومت اور ریاستی اداروں کو اس سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر نوٹس لینا ہوگا۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ بے گناہ افراد کو اس طرح سے غائب کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اگر کوئی شخص کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بانیان پاکستان کی اولادوں کو دیوار سے لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے، ایسی صورت حال پیدا نہ کریں کہ لوگ ریاست اور حکمرانوں سے مایوس ہو جائیں، دھرنے میں بیٹھے لوگ صدر پاکستان سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، صدر پاکستان کو دھرنے میں بیٹھے لوگوں کے مطالبات پر عملدرآمد کروانے کے لئے اپیل کرتے ہیں۔ انہوں نے حکام سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
مظاہرے میں شریک راشد رضوی کا کہنا تھا کہ ملک میں مجموعی طور پر جبری گمشدگیوں کے 66 متاثرین ہیں جن میں سے47 کا تعلق کراچی سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین میں سے کچھ 2 ماہ پہلے غائب ہوئے جبکہ دیگر کے متعلق گزشتہ 5 برس سے کچھ معلوم نہیں۔