Oct ۱۳, ۲۰۱۹ ۰۷:۳۸ Asia/Tehran
  • شیعہ مسنگ پرسنز کو فوری بازیاب کیا جائے: شیعہ علماء

پاکستان میں شیعہ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں پر ملت جعفریہ پاکستان کے عمائدین نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے شہر کراچی میں شیعہ جبری گمشدہ افراد کے اہل خانہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان میں دوہرا قانون نافذ کیا جا رہا ہے، ایک طرف ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گرد قوتوں کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو دوسری طرف پر امن شہریوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہرے قانون کو نہیں چلنے دیا جائے گا اور اس عنوان سے احتجاج کے تمام راستوں کو اختیار کیا جائے گا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کراچی کی جانب سے شیعہ عمائدین اور علمائے کرام سمیت ملی نمائندہ جماعتوں کے سربراہوں اور رہنماؤں اور آئمہ جمعہ و خطباء کا مشترکہ اجلاس کمیٹی رکن علامہ احمد اقبال رضوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ ریاستی اداروں کے ساتھ گفت و شنید کا عمل جاری ہے، تاہم شیعہ جبری گمشدگان کو رہا نہیں کیا گیا ہے، لہذا ہمارا احتجاج آخری مسنگ پرسن کی رہائی تک جاری رہے گا۔ علماء کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کررہے ہیں، ریاستی اداروں کے اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان میں جنگل کا قانون نافذ کردیا گیا ہے، راتوں کو بے گناہ نوجوانوں کے گھروں میں دروازوں کو توڑ کر اور معصوم بچوں کو ڈرا دھمکا کر ان کے پیاروں کو لاپتہ کیا جانا پاکستان کے آئین میں کس جگہ اجازت دی گئی ہے؟، ملت جعفریہ پاکستان ایک پر امن ملت ہے اور پاکستان کے قیام کے لئے بے بہا قربانیاں دینے کے بعد استحکام پاکستان کی خاطر ہزاروں جانوں کا نذرانہ دیا گیا ہے، لہذا ریاستی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی پالیسی پر عمل کر رہی ہیں۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر کے نماز جمعہ کے اجتماعات میں شیعہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے بھرپور بات کی جائے گی اور احتجاج کا عمل جاری رہے گا اور اسی طرح ذاکرین عظام اور خطباء کا کہنا تھا کہ ایام عزاء کی تمام مجالس اور عزاداری کے اجتماعات میں شیعہ جبری گمشدہ نوجوانوں کے حق میں اور ان کی بازیابی تک احتجاج کیا جاتا رہے گا۔

 

ٹیگس