Dec ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۲:۵۴ Asia/Tehran
  • پرویز مشرف کی سزائے موت پر پاکستان میں ملا جلا رد عمل

پاکستان کے سابق صدر کی سزائے موت کےعدالتی فیصلے پر سیاست دانوں کی جانب سے مختلف قسم کا ردعمل سامنے آیا ہے۔

عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر سابق صدر پرویز مشرف نے افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

پاکستان کےسابق صدر پرویز مشرف کا عدالتی بیان پر افسوس کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہنا ہے کہ وہ اپنے وکلاء سے صلاح مشورے کے بعد سنگین غداری کیس سے متعلق عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر ردِ عمل دیں گے۔

پرویز مشرف کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے ملک کے لیے جنگیں لڑی ہیں، 10 سال ملک کی خدمت کی ہے۔

سنگین غداری کیس کےعدالتی فیصلے پر بلاول بھٹو زرداری نے اپنا ردّ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے فقط ایک جملہ کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے، جئے بھٹو۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنماقمر زمان کائرہ نے عدالتی فیصلے پرکہا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔

سعید غنی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کسی فوجی آمر کوپہلی بار عدالت نے سزا سنائی ، فیصلہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ فیصلے سے مستقبل میں آئین توڑنے کی روایت ختم ہو گی۔

دوسری جانب رہنما اے پی ایم ایل ملک مبشر کا عدالتی فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ فیصلہ سنانے کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، فیصلہ یک طرفہ ہے، پارٹی کو انتہائی افسوس ہے۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وقت کے تقاضے ہوتے ہیں ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے ایسے فیصلے جس سے فاصلے بڑھیں، تقسیم بڑھے قوم اور ادارے تقسیم ہوں ان کا فائدہ؟

دوسری جانب وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ حکومت لیگل ٹیم کے ساتھ مشرف غداری کیس کے فیصلے کو دیکھے گی۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ تفصیلی جائزہ لینے کے بعد حکومتی بیانیہ سامنے لایا جائے گا، وزیراعظم کل واپس آرہے ہیں وہ اس کے لیگل فریم ورک کو دیکھیں گے۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دے دیا۔ خصوصی عدالت کے سربراہ وقار سیٹھ نے سنگین غداری کیس کا مختصر فیصلہ سنایا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ جنرل پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 کا جرم ثابت ہوتا ہے، تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹے میں سنایا جائے گا۔ خصوصی عدالت کے 3 رکنی بنچ نے دو ایک کی اکثریت سے یہ فیصلہ دیا جبکہ اس پر ایک جج نے اختلاف کیا۔

ٹیگس