Jun ۰۴, ۲۰۲۰ ۲۲:۱۳ Asia/Tehran
  • پاکستان میں طیارہ حادثے کی رپورٹ اور اس پر رد عمل

پاکستان کی سیول ایوی ایشن اتھارٹی ، سی اے اے نے اعلان کیا ہے کہ کراچی طیارہ حادثہ، پائلٹ کی جانب سے ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔

بائیس مئی کو پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کا ایک مسافر طیارہ کراچی ہوائی اڈے کے قریب ماڈل کالونی کے گنجان آبادی والے علاقے میں گرکر تباہ ہوگیا تھا ۔ یہ طیارہ لاہور سے کراچی پہنچا تھا۔ اس فضائی حادثے میں طیارے کے عملے کے افراد سمیت ستانوے مسافروں کی موت ہو گئی تھی اور دو مسافر معجزاتی طو پر بچ گئے تھے۔

پاکستانی میڈیا ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کو ایک خط کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ بد نصیب مسافر طیارے کے پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔ اس رپورٹ کے مطابق سی اے اے کے اعلی عہدیدار افتخار احمد نے پی آئی اے کے سیفٹی اینڈ کوالٹی انشورنس ڈیپارٹمنٹ کے نام خط میں پائلٹ کی جانب سے ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات پر عمل نہ کئے جانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ پرواز کے تحفظ کے لئے اس قسم کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

دوسری جانب پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسو سی ایشن نے اس رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی مختصر رپورٹ جاری کرنا تفتیش اور تحقیقات کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔

ادھر پاکستان کے شہری ہوابازی کے وزیر غلام سرور خان نے جمعرات کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے پائلٹ نے اپنی پچیس سالہ ملازمت کے دوران کسی غفلت کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک کسی کو حادثے کا ذمہ دار قرار دینا درست نہیں ہے۔ پاکستان کے شہری ہوابازی کے وزیر نے اعلان کیا ہے کہ طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ بائیس جون کو عوام کے سامنے پیش کردی جائے گی اور مکمل رپورٹ تیار ہونے میں چھے مہینے لگ سکتے ہیں۔

 

ٹیگس