Aug ۰۶, ۲۰۲۰ ۱۱:۲۷ Asia/Tehran
  • شہید عارف حسین اسلام کے عظیم مجاہد اور قائد حریت تھے: حزب اللہ لبنان

پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے روح رواں اور قائد ملت اسلامیہ پاکستان شہید عارف حسین الحسینی کی 32 ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام برسی شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے اجتماع سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین علامہ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ شہید عارف حسین الحسینی فلسطین، قدس اور کشمیر کی آزادی کے سب سے بڑے حامی تھے۔

انہوں نے کہا کہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی ایک عظیم مجاہد اور نڈر مدافع تھے اور مسئلہ کشمیر کے حامی اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے قانونی حق کی حمایت کرتے تھے۔

عراق کی عوامی تحریک حشد الشبعی کے مرکزی رہنما سید ہاشم الحیدری نے بھی برسی کے اجتماع سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید حسینی تعصب کی کسی بھی صورت کی حوصلہ شکنی کرتے تھے اور وہ اسلامی وحدت کے قائل تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید قائد نے ان گمراہ کن افکار کی نفی کی جو مسلمانوں کو جمود کا شکار بنانا چاہتے تھے اور وہ دینی غیرت و حمیت کی راہ اختیار کرتے ہوئے استکباری قوتوں کے خلاف ڈٹے رہے۔

دوسری جانب تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے جامعہ شہید عارف الحسینی پشاور میں شہید عارف الحسینی کی 32ویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی نے پاکستان میں مذہب اسلام کے حقیقی نظریات متعارف کرائے اور پاکستانی قوم کا تعلق انقلاب اسلامی سے جوڑا۔

انہوں نے کہا کہ شہید قائد نے قیادت سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے جوانوں کو آگاہ کیا، شہید کا سب سے بڑا احسان دین کو روایتی و رسوماتی نظریات سے انقلابی و حقیقی نظریات کی طرف موڑنا ہے۔  انہوں نے کہا کہ امام خمینی (رہ) کی فکر ہی شہید قائد کی فکر تھی اور شہید نے کبھی فلسطین و کشمیر کو فراموش نہیں کیا۔

ادھر شہید عارف حسین الحسینی کے مزار پیواڑ میں بھی برسی کا ایک عظیم اجتماع منعقد ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام، علماء اور عمائدین نے شرکت کی۔

برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید عابد الحسینی، مولانا عابد حسین جعفری اور دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ قائد شہید کے تمام قاتل اور سہولتکار اسی زمانے میں طشت از بام ہو چکے ہیں، تاہم آج تک قاتلوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا، چنانچہ اصل قاتلوں کو سزائے موت کے علاوہ، اس کیس کے پس پردہ عوامل کو بھی فوراً منظر عام پر لایا جائے۔

مقررین نے بالش خیل لڑائی کے بعد یک طرفہ طور پر کاٹی جانے والی ایف آئی آر کو بھی یک طرفہ اور تعصب پر مبنی قرار دیکر اس کی پرزور مذمت کی اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایف آئی آر کاٹنے والے متعصب ایس ایچ او کو قانون کے دائرے میں سزا دیتے ہوئے اسے اس کے منصب سے برطرف کریں۔ علمائے کرام نے شورکی امام باگاہ دھماکے، نیز پاراچنار میں ہونے والے حالیہ دو دھماکوں کے علاوہ گزشتہ تمام دھماکوں کے پیچھے کارفرما عوامل کو فوراً منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ قائد حریت، شہید ملت علامہ سید عارف حسین الحسینی آج سے ٹھیک 32 سال قبل 5 اگست کو سامراجی ظلم کی گولی کا نشانہ بنے اور  ملت کو داغ مفارقت دے کر ہمیشہ کیلئے رخصت ہو گئے۔

 

دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!

Whatsapp invitation link:10: https://chat.whatsapp.com/I1mQMKzFeYLJ75RCDasv4b

ٹیگس