پاکستان میں فرقہ واریت پر سیاسی و مذھبی جماعتوں کا رد عمل
پاکستان کی سیاسی و مذھبی جماعتوں نے اس ملک میں فرقہ واریت کے واقعات کو سوچی سمجھی سازش کا حصہ قرار دیا ہے۔
پاکستانی ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں شیعہ مسلک کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مہم شروع ہو چکی ہے اور ملک میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، پاکستان میں انتہا پسندی کی روش حساس اور خطرناک ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیمیں ہر شہر میں ریلیاں نکال رہی ہیں اور ملک میں فرقہ واریت کے واقعات بڑھ رہے ہیں، اس خطرناک سلسلے پر حکومت کو قابو پانا ہوگا، نیشنل ایکشن پلان کا کیا ہوا، اس وقت فوری ایکشن کی ضرورت ہے، کالعدم تنظیموں کو سیدھا پیغام دینا ہوگا، یہ نیشل ایکشن پلان کا حصہ تھا، ہم اس پر خاموشی نہیں اختیار کر سکتے، پاکستان کا ہر شہری تحفظ کا حقدار ہے، حکومت، پاکستانی عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے جاری کردہ اپنے ویڈیو بیان میں پاکستان کے سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ شیعہ مسلمانوں کو کافر کہے اس لئے کہ یہ کہنا ناجائز ہے اوراس طرح ایک دوسرے پر وار کرنا ٹھیک نہیں۔
رحمان ملک نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور آپس میں بھائی بھائی ہیں، ہمیں محبت اور پیار سے رہنا چاہئے، کسی ایک فرد کے اسٹیٹمنٹ پر پورے کے پورے فرقے کو نشانہ نہیں بنانا چاہئے، پورے پاکستان کے شیعہ سنی عوام سے میری اپیل ہے کہ ہوشمندی سے کام لیں، کیونکہ یہ ایک شرارت ہے، یہ ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت چل رہا ہے، ملک کو شیعہ سنی فساد کی طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت کو چاہیئے کہ اس کو رو کے۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو ہم نے کسی بھی کالعدم فرقہ وارانہ جماعت کو اجازت نہیں دی تھی کہ وہ زیرو پوائنٹ سے آگے آکر جلسہ کرے، کالعدم جماعت کو کھلی چھوٹ دینا آنے والے وقت میں حکومت کیلئے مسئلہ پیدا کرسکتا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امریکہ میں امارات، بحرین اور اسرائیل کے مابین ہونے والے معاہدے کو عالم اسلام کے مفادات کے خلاف استکباری طاقتوں کا گٹھ جوڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی دوستی بظاہر اس خوشنما سانپ کی مانند ہے جو اپنے اندر جان لیوا زہر چھپائے ہوئے ہے، وطن عزیز میں مذہبی منافرت کی موجودہ لہر کے پیچھے بھی ان ہی استعماری قوتوں کے ہاتھ ہیں جو پاکستان کے عوام کی حساس عالمی موضوعات سے توجہ ہٹاکر انہیں آپس میں الجھائے رکھنا چاہتے ہیں، تاکہ پاکستان کی طرف سے کسی بھی ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل اور خلیج فارس کے علاقے کے ممالک کے باہمی روابط اور تعلقات کے حوالے سے اپنا موقف دوٹوک انداز میں واضح کرے اسرائیل کے بارے میں پاکستان کے عوام کے جذبات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سلسلے میں پاکستانی دفتر خارجہ کا موقف عوامی امنگوں کا ترجمان ہوگا۔