سانحہ ایے پی ایس کے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ
پاکستان میں جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سولہ دسمبر دوہزار چودہ میں پشاور کے آرمی بپلیک اسکول پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کو سیکورٹی کی ناکامی قرار دیا ہے۔
سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دھماکوں اور شدید فائرنگ کے دوران سیکورٹی گارڈز جمود کا شکار تھے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد اسکول کے عقب سے بغیر کسی مزاحمت کے اسکول کے اندر داخل ہو گئے، اگر سیکورٹی گارڈز نے مزاحمت کی ہوتی تو شاید جانی نقصان اس سے کم ہوتا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غداری کے ساتھ سیکورٹی پر سمجھوتہ ہوا اور دہشت گردوں کا منصوبہ کامیاب ہوا۔
جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اپنا ہی خون غداری کر جائے تو نتائج بہت سنگین ہوتے ہیں اور جب دشمن اندر سے ہوں تو کوئی بھی ایجنسی ایسے حملوں کو نہیں روک سکتی۔
قبل ازیں پاکستان کی سپریم کورٹ نے آرمی پبلیک اسکول (اے پی ایس) کی رپورٹ عام کرنے کے لئے کہا تھا۔ تھا ہی عدالت نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی حکم دیا تھا
خیال رہے کہ 16 دسمبر 2014 کی صبح صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشتگردوں نے حملہ کر کے طلبہ سمیت 140 سے زائد افراد کو قتل کر دیا تھا۔