گستاخانہ خاکوں کا مسئلہ، فرانس کے سفیر پاکستانی وزارت خارجہ میں طلب
پاکستان نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر امانوئل میکرون کی جانب سے اسلام مخالف بیان پر اعتراض کرتے ہوئے فرانسیسی سفیر کو دفترخارجہ میں طلب کرلیا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق اس بارے میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کو اسپیشل سیکریٹری یورپ نے احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ فرانسیسی سفیر سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے ساتھ ساتھ فرانسیسی صدر کے بیان پر بھی احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔
اس سے پہلے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مذکورہ معاملے پر پاکستان نے فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا ہے تاکہ ان کو احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔
اپنے ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ اسلام کے خلاف نفرت انگیز بیانیے اور گستاخانہ خاکوں کا نوٹس لے اور مؤثر کارروائی کرے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری کرے، آج جو نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں اس کے نتائج شدید ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے پوری دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے جبکہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے غیرذمہ دارانہ بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
دوسری جانب سینیٹ کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی متفقہ طور پر فرانس میں بنائے گئے گستاخانہ خاکوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی صدارت میں ہوا، جس میں تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ مذمتی قرارداد پڑھی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
رواں ماہ فرانس کے ایک اسکول میں استاد نے آزادی اظہار رائے کے سبق کے دوران متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے 2006 میں شائع کردہ گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔
چارلی ہیبڈو کی جانب سے دوبارہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ فرانس میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور چارلی ہیبڈو کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے پر وہ کوئی حکم نہیں دے سکتے۔