پاکستان سینیٹ میں سیاسی جماعتوں کو متناسب نمائندگی دینے کا مشورہ
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران سیاسی جماعتوں کو سینیٹ میں متناسب نمائندگی دینے کا مشورہ دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔
اس موقع پر سینٹر رضا ربانی نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں کو یکساں نمائندگی دینے کی غرض سے سینیٹ قائم کی گئی تھی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ انتخابی طریقہ کار جو بھی اپنایا جائے سینیٹ میں صوبائی اسمبلیوں میں موجود جماعتوں کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا لفظ آئین کے آرٹیکل انسٹھ اور اکیاون میں موجود ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ اگر کسی جماعت کے صوبائی اسمبلی میں دو ممبر ہوں تو وہ حلیف جماعتوں سے اتحاد قائم کر سکتی ہے، متناسب نمائندگی سے متعلق آگاہ کریں۔ رضا ربانی کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایوان بالا سینیٹ کے انتخابات کے طریقہ کار پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ حکومت کھلے ووٹوں کے ذریعے سینیٹ کے انتخابات کرانے پر زور دے رہی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا انتخابی قوانین کی رو سے درست نہیں۔
حکومت پاکستان نے صدارتی ریفرنس کے ذریعے پاکستان کی سپریم کورٹ سے اس بارے میں رائے طلب کی تھی جس کی سماعت ہنوز جاری ہے۔