شیخ رشید کا اعتراف، طالبان کی تردید
حکومت پاکستان نے زخمی افغان طالبان اور ان کی لاشیں منتقل کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے افغانستان کی حالیہ جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے بعض افغان طالبان کی لاشوں کی تدفین اور زخمیوں کو علاج کی غرض سے پاکستان منتقل کیے جانے کا اعتراف کیا ہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ بہت سے افغان طالبان کے اہل خانہ پاکستان میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور اسی لیے بعض طالبان کی لاشوں اور زخمیوں کو پاکستان منتقل کیا گیا ہے۔شیخ رشید احمد نے افغان طالبان کو پاکستانی طالبان کے ساتھ تعاون کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اسی طرح افغان طالبان سے بھی چاہتا کہ وہ بھی پاکستان کے امن کو ملحوظ خاطر رکھیں۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدے نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان رہنماؤں اور عہدیداروں کی پاکستان میں موجودگی کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے لیے قائدین اور عہدیداروں کی افغانستان میں موجودگی ضروری ہے اور ان کے گھر والے بھی ان کے پاس ہونا چاہییں۔
اس سے پہلے افغانستان کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کابل حکومت شروع ہی سے سلامتی کونسل کی قرارداوں اور دوحہ امن معاہدے کے تحت، افغان طالبان کے پاکستانی طالبان، لشکر طیبہ، تحریک اسلامی ازبکستان، القاعدہ اور داعش سمیت تمام علاقائی اور بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں سے رابطے منقطع کیے جانے پر زور دیتی آئی ہے۔