افغان طالبان پر اثرورسوخ پاکستان کا، کنٹرول کس کا ؟
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ افغانستان میں ایسی صورتحال نہیں ہے کہ لوگ ملک چھوڑ کرنکل جائیں۔
پاکستان کےوفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بہ بانگ دہل اعلان کیا کہ افغان طالبان پر پاکستان کا اثرورسوخ ہے لیکن کنٹرول نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں حالات مستحکم رہیں۔ فواد چوہدری کے افغان طالبان پر پاکستان کے اثرورسوخ کے انکشاف سے پہلے یہ بھی انکشاف ہوا تھا کہ کابل ایرپورٹ سے امریکی باشندوں کا باحفاظت انخلا طالبان کی مدد اور ان کی نگرانی میں ہوا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نے جس امریکہ کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اسی کے دباو میں آ کر امریکہ کے دہشتگرد فوجیوں کو کابل سے بحفاظت نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جبکہ سی این این کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے کچھ عہدے داروں نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج نے طالبان سے خفیہ مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں طالبان کابل شہر میں موجود امریکی باشندوں کو گروپس کی شکل میں ایرپورٹ کے خفیہ دروازوں پر چھوڑ گئے جہاں سے انہیں طیاروں کے ذریعے امریکا واپس لایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکیوں کو ایک جگہ جمع کرنے کا مقام حامد کرزئی ایئرپورٹ کے گیٹ سے تھوڑے فاصلے پر موجود وزارت داخلہ کی عمارت میں بنایا گیا تھا۔
امریکی محکمہ جنگ کے ایک اور اعلی اہل کار نے سی این این کو بتایا کہ ایلیٹ جوائنٹ اسپیشل آپریشن کمانڈ اور دیگر اسپیشل آپریشن یونٹس نے مل کر امریکیوں کو نکالنے کے لیے ’ کال سینٹرز‘ کا علیحدہ سے ایک اور انتظام کیاتھا، جسے انخلا کا عمل مکمل ہونے تک خفیہ رکھا گیا۔ ان کال سینٹرز سے امریکیوں کو ’ خفیہ دروازے ‘ تک پہنچنے کے بارے میں ہدایت دی گئیں۔
واضح رہے کہ انخلا سے ایک روز قبل امریکی جنرل میکنزی نے کہا تھا کہ کابل ایئرپورٹ سے انخلا میں طالبان نے ہمارے ساتھ تعاون کیا۔