پاکستان میں ای وی ایم کے استعمال کا بل منظور ہو جانے کے بعد شک و تردید بدستور باقی
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے استعمال کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔
ڈان اخبارکے مطابق یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں زیر بحث آیا اور ای سی پی کے سیکریٹری نے ای وی ایم پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران منظور ہونے والے ای وی ایم بل میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ بل میں ووٹنگ کے گزشتہ طریقہ کار کو ختم کیے بغیر الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کرائی گئی جس کا مطلب ہے کہ فی الحال الیکشنز ایکٹ، انتخابات میں الیکٹرانک اور مینوئل ووٹنگ دونوں کی اجازت دیتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ مجوزہ ای وی ایم میں بائیو میٹرک تصدیق کی سہولت کا فقدان ہے اور یہ دستی تصدیق پر انحصار کرے گا, جس کے نتیجے میں کوئی بھی کسی مردہ فرد کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ پر ووٹ ڈال سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے سیکریٹری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ بعض چیلنجز کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کی تصدیق کرنا قبل از وقت ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی حکمراں جماعت پی ٹی آئی انتخابی عمل میں اصلاحات کا ایک بل پارلینٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی ہے جس کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک میں آئندہ عام انتخابات ای وی ایم مشینوں کے ذریعے ہی منعقد ہوں گے تاہم اپوزیشن کو اس طرزِ عمل پر سخت تحفظات ہیں اور اس نے اس بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔