Jan ۱۶, ۲۰۲۲ ۲۳:۰۷ Asia/Tehran
  • کشمیر پریس کلب پر مبینہ قبضہ، پاکستان کا احتجاج

پاکستان نے کشمیر پریس کلب پر مبینہ قبضے سمیت جموں و کشمیر میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کو ہراساں کرنے، غیر قانونی گرفتاریوں اور جعلی مقدمات کے اندراج کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کشمیر پریس کلب پر مبینہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے اپنے گھناؤنے جرائم اور انسانیت سوز مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو زبردستی خاموش کرانے کے لیے طاقت اور جبر کا وحشیانہ استعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتا ہے۔

دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز کشمیر پریس کلب میں ناخوشگوار سرگرمیاں دیکھی گئیں جب پولیس اہلکاروں کے ہمراہ چند صحافی وہاں پہنچے اور کلب کی نئی انتظامیہ ہونے کا دعویٰ کیا۔

مذکورہ صحافی نے میڈیا کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'کچھ جرنلسٹ فورمز' نے انہیں نئے عہدے داروں کے طور پر منتخب کیا ہے۔

عبوری باڈی کے دعوے جلد ہی اس وقت متنازع ہو گئے جب کشمیر میں نو صحافتی اداروں کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کشمیر کے دفتر پر انتظامیہ کی کھلی حمایت کے ساتھ ساتھ زبردستی قبضے کی مذمت کی گئی اور اس عمل غلط قرار دیا گیا۔

اپنے بیان میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ سمیت سخت اور غیرانسانی قوانین کا بڑھتا ہوا استعمال ہندوستان کی نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

پاکستان کے دفر خارجہ نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کے دیگر کارکنوں کو ہراساں اور ان کی غیر قانونی گرفتاریوں پر ہندوستان سے جواب طلب کریں۔

ٹیگس