پاکستان کے وزیر اعظم کا بڑا بیان، اسٹبلشمنٹ نے مجھے استعفیٰ سمیت تین آپشنز دیے
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹبلشمنٹ نے استعفیٰ سمیت تین آپشن دیے تاہم قبل از وقت انتخابات بہتر آپشن ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے پروگرام 'پاور پلے' میں اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد اور غیرملکی مبینہ دھمکی کے حوالے سے تفصیلی بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اسٹبلشمنٹ نے پیش کش کی کہ تین چیزیں ہیں، یا آپ عدم اعتماد کا ووٹ کے لیے چلے جائیں، یا آپ استعفیٰ دیں یا پھر انتخابات کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ استعفیٰ میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا، عدم اعتماد ووٹ کا مطلب ہے کہ میرا ایمان ہے کہ آخری منٹ تک لڑوں گا اور اب بھی میرا یہی ایمان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جب قوم کے سامنے جائیں گے، ووٹ ڈالیں، ایک ملک کے خلاف سازش کا حصہ بنیں گے، میں چاہتا ہوں کہ دنیا کے سامنے ان کی شکلیں سامنے آئیں تاکہ ہمیشہ کے لیے ان کے اوپر مہریں لگیں۔
پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ابھی خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں، ان سب کو پتہ چل جائے گا کہ اس دن ان کی سیاست ختم ہوجائے گی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ہم نے تفصیل سے بتایا اور مکمل مطمئن کیا کیونکہ ہم نے تفصیل سے بتایا کہ درحقیقت کس طرح کی دھمکی آئی ہے، مندرجات بتائے۔
اپوزیشن کی بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جب یہ کسے کے پیچھے پڑتے ہیں تو ان کے طریقے ہوتے ہیں، میں ابھی بتا رہا ہوں کہ یہ مل کر کردار کشی کریں گے، جس کو وہ گرانا چاہیں اس پر ہرقسم کی مہم چلاتے ہیں۔
تحریک عدم اعتماد میں تعداد پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب تک آخری گیند نہیں کھیلا جاتا ہارا نہیں جاتا، ہمیں آخری گیند تک لڑنا ہے، ہم پوری کوشش کریں گے کہ جو اندر جاکر ضمیر بیچ کر بیٹھے ہوئے ہیں، 20، 20 اور 25 کروڑ روپے لے کر اپنے ملک سے غداری کر رہے ہیں، باہر کی سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس لیے پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی سب کو دعوت دی تاکہ ان کو پتہ چل جائے کہ آپ حکومت گرانے میں بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں تاکہ ان کو کوئی شک نہ رہے۔
پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس لیے کہہ رہا تھا کہ پاکستان کے لیے جو سیکیورٹی کا تجربہ کار آدمی ہے اس کو سربراہی کرنی چاہیے کیونکہ مشکل وقت ہے، ان کا مختلف خیال تھا کہ ہماری فوج کے اندر اپنا ایک نظام ہے لیکن میرے ذہن میں نہیں تھا، مجھے کیا پتا تھا میں بطور چیف ایگزیکٹیو اپنے ملک کا سوچ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اور نکتہ نظر سے دیکھ رہے تھے میں اور دیکھ رہا تھا لیکن میں نے کبھی نہیں سوچا کہ کس کو آرمی چیف اور میرے ذہن میں نہیں آیا کہ آرمی چیف کا۔