ایران اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں، پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم
پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے.
میاں شہباز شریف ملک کے تئیسویں وزیر اعظم کی حیثیت سے، سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم عمران خان کی جگہ لے رہے ہیں جنہیں پاکستان کی قومی اسمبلی کے غیر معمول اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے برطرف کردیا گیا تھا۔
نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے پیر کو ایوان میں رائے شماری کرائی گئی جس میاں شہباز شریف کو ایک سو چوہتر ووٹ ملے۔ سابق حمکران جماعت تحریک انصاف نے رائے شماری کا بائیکاٹ کیا اور پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی نے اجتماعی طور پر استعفے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم منتخب ہونے کےبعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے اپنے پیشرو عمران خان اور ان کی حکومت کو معاشی حمکت عملی اور خارجہ پالیسی کے لحاظ سے ایک ناکام حکومت قرار دیا۔ میاں شہباز شریف نے عوام کو فوری طور پر راحت دینے کے لیے بعض اقدامات کا اعلان کیا جس میں کم سے کم تنخواہ پچیس ہزار روپے مقرر کرنے کا فیصلہ سرفہرست ہے۔
انہوں نے ہندوستان کے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم مل کر سرحدوں کے دونوں جانب غربت ، بے روزگاری اور بدامنی کا خاتمے کریں تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے لیے سب سے پہلے ہمیں کشمیر کے تنازعے کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا ہوگا۔
میاں شہباز شریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کو پاکستان کا برادر اور ہمسایہ ملک قرار دیتے ہوئے کہ ہم تہران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات فروغ دیں گے۔ انہوں نے ملکی خارجہ پالیسی کی اصلاح کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر ایک کے ساتھ برابری کی بنیاد تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ نومنتخب وزیر اعظم نے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم کی جانب سے اس سفارتی مراسلے کی تحقیقات کرانے کا بھی اعلان کیا جس کو بنیاد بنا کر سابق حکومت نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش قرار دیا تھا۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے نوجوان طلبہ کو دوبارہ لیپ ٹاپ دینے اور بے نظیر کارڈ کو دوبارہ لانے کا بھی اعلان کیا۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد شروع ہونے کے بعد کئی بار اپنے بیانات میں ایک سفارتی مراسلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کے ایک اعلی عہدیدار نے ان کی حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔