ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات پر حکومت پاکستان کا ردعمل
حکومت پاکستان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کے بعد پہلی بار امن کی طرف آگے بڑھنے کے لئے دونوں فریقوں کے اقدامات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس گروہ کے ساتھ فائر بندی کا خیر مقدم کرے گی۔
پاکستان کی وزیر اطلاعات اور حکومت پاکستان کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ فائر بندی کے سمجھوتے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مذاکرات کے تمام مراحل پاکستان کے بنیادی آئین کے تحت انجام پا رہے ہیں اور اس عمل پر پاکستان کی پارلیمنٹ اور حکومت کی نگرانی رہے گی ۔
انھوں نے فائر بندی سے متعلق افغانستان کی طالبان حکومت کی ثالثی کا بھی اعتراف کیا اور کہا کہ پاکستان کے سیاسی و فوجی حکام ٹی ٹی پی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور کوئی بھی فیصلہ پاکستان کی حکومت اور پارلیمنٹ کی حمایت سے ہی کیا جائے گا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کا یہ اعتراف ایسی حالت میں کیا گیا ہے کہ پاکستانی قبائل کا ایک ستاون رکنی وفد تین روز قبل دونوں فریقوں کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ صلاح و مشورے کے لئے افغانستان کا دورہ کرنے کے بعد واپس پاکستان پہنچا ہے۔
پاکستان کے اخبار ڈان نے قبائلی وفد کے ایک اعلی عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے کہ مذاکرات کا عمل مثبت سمت میں آگے بڑھ رہا ہے تاہم تحریک طالبان پاکستان کے مطالبات کا جائزہ لینے کے لئے تین ماہ کا عرصہ درکار ہو گا۔