پاکستان، تختِ پنجاب کیلئے بڑا انتخابی دنگل شروع ہو گیا
پاکستان کے صوبے پنجاب کے 14 اضلاع میں صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر پولنگ جاری ہے جب کہ صوبے میں امن و امان کے قیام کیلیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔
پاکستان میں پنجاب اسمبلی کی بیس نشستوں پر مجموعی طور پر 175 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جبکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔ ان حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹروں کی مجموعی تعداد 45 لاکھ 79 ہزار 898 ہے۔
پولنگ کے لیے 3 ہزار 131 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 1900 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ ضمنی انتخاب میں امن و امان کے پیش نظر صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
انتخابات کے دوران امن و امان یقینی بنانے کیلئے پولیس کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی سڑکوں پر آنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ فوج کو اسٹینڈ بائی پوزیشن پر تیار رکھا گیا ہے۔
وزارت داخلہ میں ضمنی الیکشن کے موقع پر مانیٹرنگ سیل قائم کردیا گیا ہے جو صوبائی حکومتوں کے کنٹرول سینٹروں اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کیساتھ منسلک ہے۔ اس سیل کے ذریعے انتخابی حلقوں میں امن و امان کے حوالے سے مسلسل نگرانی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کو وزارت اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے جبکہ پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد 350 ہے، پی ٹی آئی کے 163 اور اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان ہیں، مسلم لیگ (ن) کے ایوان میں 164 ارکان ہیں جب کہ اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے 7، 4 آزاد اور ایک کا تعلق راہ حق پارٹی سے ہے۔
یاد رہے کہ 20 مئی کو الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کا ووٹ دینے والے تحریک انصاف کے منحرف ارکان کی رکنیت ختم کردی تھی۔