Sep ۲۲, ۲۰۲۲ ۱۲:۲۵ Asia/Tehran
  • پاکستان، سیلاب زدہ علاقوں میں تیزی سے پھیلتا ملیریا

سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا، جلدی امراض، آنکھوں کی بیماریاں، دست، ٹائیفائید، ڈینگی بخار جیسے امراض پھیل گئے ہیں اگر بروقت اقدام نہ کیا گیا تو یہ بیماریاں دوسری بڑی آفت بن سکتی ہیں۔

پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے اب تک 324 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق اگر بروقت امداد نہ پہنچی تو حالات قابو سے باہر ہوجائیں گے۔

سیلاب سے متاثر لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں جہاں  سینکڑوں کلومیٹر پر پھیلا سیلاب کا پانی موجود ہے جسے خشک ہونے میں 2 سے 6 ماہ تک کا وقت درکار ہے۔ یہ پانی مچھروں کی آماجگاہ بن گیا ہے جس سے  جلدی امراض، آنکھوں کی بیماریاں، دست، پیچش، ملیریا، ٹائیفائید اور ڈینگی بخار پھیل گئے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ لوگ سانپ اور کتے کے کاٹنے جیسے خطرات کا بھی سامنا کر رہےہیں۔

حکومت، مقامی ذرائع اور امدادی تنظیموں کی کوششوں کے باوجود خوراک، عارضی پناہ گاہ، طبی امداد اور ادویات  ان لوگوں تک بروقت نہیں پہنچ رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی خراب اقتصادی حالت اور کمزور صحت کے نظام کی وجہ سے متاثرین آلودہ پانی پینے، اس سے کھانا تیار کرنے پر مجبور ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے 24 گھنٹوں میں 78000 لوگوں کا علاج کیا ہے اور 19000لوگوں میں سے 4876 لوگ ملیریا میں مبتلا پائے گئے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس ہفتے میں جنوبی پنجاب میں ملیریا کے 44000 کیسز ریکارڈ کئے گئے ہیں اور ڈائیریا اور ٹائیفائیڈ جیسے امراض بہت تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیاء کی 220 ملین آبادی کے اس ملک کے 33 ملین افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جن کے گھر، فصلیں تباہ ہوگئے ہیں، پل اور سٹرکیں  اور مویشی سیلاب میں بہہ گئے ہیں جس سے ملک کو 30 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق اس تباہی کی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔

ٹیگس