پاکستانی وزیر دفاع کا عدلیہ پر حملہ
پاکستان کے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے عدلیہ پر اپنی حدود سے تجاوز کرنے کا الزام لگایا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سپریم کورٹ کے جج اپنی کرسیوں پر بیٹھ کر ہماری حدود میں تجاوز کریں تو آواز اٹھانا ہمارا حق بنتا ہے۔ انھوں نے اس مسئلے کے حل کے لئے فل کورٹ بینچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری سپریم کورٹ کو بیٹھ کر اس مسئلے کا ایسا حل نکالنا چاہئے کہ جو نہ صرف ہمارے لئے تریاق ہو بلکہ جو مرض ہمیں عشروں سے لاحق ہیں ان کا بھی بندوبست کرلیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت ہورہی ہے اور یہ مقدمہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس مقدمے کے مثبت اور منفی اثرات موجودہ حالات پر ہی نہیں بلکہ ملک کے سیاسی اور عمومی حالات پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ معاملہ فل کورٹ کا متقاضی ہے۔
خواجہ آصف نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آئین کی دفعہ ترسٹھ اے کو ری رائٹ کیا جبکہ یہ ان کا کام نہیں تھا ۔
انھوں نے کہا کہ جس آئینی بحران کا ہم اس وقت سامنا کررہے ہیں یہ اس کا براہِ راست نتیجہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ عدلیہ یہ محسوس کرے کہ پارلیمنٹ اس کے امور میں مداخلت کررہی ہے ۔
انہوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ اس وقت پورا ملک سیاسی اور معاشی اعتبار سے رک جانے کے قریب پہنچا ہوا ہے اور کہ یہ سارا سلسلہ اگر روکنا ہے تو اس وقت سے شروعات ہونی چاہئے جس کے تعلق سے سب کے اعترافات موجود ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے بھی اعترافات موجود ہیں کہ ہم نے اس میں مداخلت کی، عدلیہ کے اعترافات بھی موجود ہیں کہ اس کیس میں تجاوز ہوا تھا ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس ایوان کے توسط سے وہ عدالت عظمیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ پوری کورٹ کا بینچ بنا کر پاناما سے شروعات کرے اور اس ملک اور خصوصاً سیاسی برادری کے ساتھ آئینی اور قانون کے لبادے میں جو زیادتی ہوئی ہے، اس کی تلافی کی جائے ۔