Mar ۱۵, ۲۰۲۳ ۰۸:۵۲ Asia/Tehran
  • پاکستان میں کشیدہ سیاسی صورتحال کے سبب آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر

پاکستان کی سیاسی صورتحال کے باعث آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والا اُس کا معاہدہ بھی تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔

سحر نیوز/پاکستان: میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے سے قومی معیشت مستحکم ہو سکتی ہے لیکن پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اس معاہدے میں تاخیر کا سبب بن رہی ہے۔

عالمی قرض دہندگان، خاص طور پر آئی ایم ایف پاکستان سے اس بات کی یقین دہانی کے خواہاں ہیں کہ ملک میں مستقبل کا سیاسی سیٹ اپ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے کسی بھی معاہدے کی پاسداری کرے گا، پاکستان اور آئی ایم ایف کئی مہینوں سے 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے بات چیت کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کسی معاہدے تک نہیں پہنچ سکے۔

گزشتہ ہفتے سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے صحافیوں کو بتایا کہ آئندہ چند روز میں معاہدہ ہونے کا امکان ہے، تاہم حکام کی جانب سے اس طرح کی ٹائم لائنز پہلے بھی دی جاچکی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی آئی ایم ایف کے تجویز کردہ کئی پالیسی اقدامات پرعمل درآمد کرچکا ہے، جس میں ٹیکسوں اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ اور شرح سود کو 25 سال کی بلند ترین سطح تک بڑھانا شامل ہے۔

لیکن مالی اور سیاسی یقین دہانیاں 2 بڑے حل طلب مسائل ہیں، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان یہ یقین دہانی کروائے کہ وہ ادائیگی کے فرق کو کم کرنے کے لیے کافی مالی وسائل جمع کر سکتا ہے۔

آئی ایم ایف کو اس یقین دہانی کی بھی ضرورت ہے کہ معاہدے پر دستخط کرنے والی حکومت اس پر عمل درآمد بھی کرسکتی ہے لیکن خیبرپختونخوا اور پنجاب میں متوقع انتخابات اور اس کے فوراً بعد قومی انتخابات کے امکان نے آئی ایم ایف کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ موجودہ حکومت اس معاہدے پر عمل درآمد کر سکے گی یا نہیں۔

ذرائع نے کہا کہ اسی وجہ سے آئی ایم ایف کو اپوزیشن قوتوں بالخصوص پی ٹی آئی کی جانب سے اس یقین دہانی کی ضرورت ہوگی کہ اگر وہ موجودہ حکومت کی جگہ لے لیتے ہیں تو وہ بھی اس معاہدے کا احترام کریں گے۔

ٹیگس