سابق کمشنر راولپنڈی اپنے بیان سے مکر گئے
الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگانے والے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے بیان ریکارڈ کروا دیا، جس میں انہوں نے پریس کانفرنس والے بیانات پر قوم سے معافی مانگی ہے اور ندامت کا اظہار کیا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق انتخابات میں دھاندلی سے متعلق سنگین الزامات کے حوالے سے پریس کانفرنس کرنے والے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن کمیشن کی اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا۔ ذرائع کے مطابق لیاقت علی چٹھہ نے اپنی پریس کانفرنس کا ملبہ ایک سیاسی جماعت (پی ٹی آئی) پر ڈالتے ہوئے بتایا کہ اُسی کے بہکانے پر ایسا بیان دیا اور ڈرامے سے بھرپور جذباتی پریس کانفرنس کی۔
لیاقت علی چٹھہ کے مطابق خاص طور پر احتجاجی مظاہروں والے دن منصوبے کے تحت پریس کانفرنس کی اور پی ایس ایل کا بہانہ بنا کر میڈیا میں ساری باتیں بولیں، جن میں خودکشی اور پھانسی جیسے جذباتی جملے بھی ادا کیے تاہم یہ ذاتی نوعیت کے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بیان پر شرمندگی ہے اور قوم سے معافی چاہتا ہوں، نو مارچ کو ریٹائر ہورہا تھا، مستقبل اور مراعات جانے کی وجہ سے پریشان تھا۔ میرا سیاسی جماعت کی ایک اعلیٰ شخصیت سے رابطہ رہتا تھا اور اُس کی خفیہ مدد بھی کرتا تھا، مجھے اس کے صلے میں اعلیٰ عہدے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ لیاقت علی چٹھہ نے 17 فروری کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مجھے نگراں حکومت نے الیکشن کروانے کے لیے لگوایا تھا، الیکشن ٹھیک نہیں کروا سکا، استعفیٰ دیتا ہوں۔
کمشنر راولپنڈی نے کہا تھا کہ میں ڈیوٹی ٹھیک سے نہیں کر سکا، قومی اسمبلی کے 13 حلقوں کے نتائج تبدیل کیے گئے، ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی سے 13 لوگوں کو جتوایا گیا، 70، 70 ہزار برتری والوں کو ہروایا گیا، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے، میرے سامنے پریزائیڈنگ افسران رو رہے تھے۔
لیاقت علی چٹھہ نے کہا تھا کہ مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے، میرے ساتھ الیکشن کمشنر اور دیگر کو بھی سزائیں دی جائیں۔