May ۰۸, ۲۰۲۵ ۱۵:۰۲ Asia/Tehran
  • ہندوستان سے تصادم  کے وقت پاکستان کی سب سے زيادہ طاقتور ہستی پردے سے باہر آئی، نیویارک  ٹائمز

امریکی اخبار نیوریارک ٹائمز نے ہندوستان و پاکستان کے درمیان کشیدگی اور پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی شخصیت پر تبصرہ کیا ہے جس کے اقتباسات اختصار کے ساتھ پیش کئے جا رہے ہيں۔

 سحرنیوز/دنیا:کچھ عرصہ پہلے تک، پاکستان کے سب سے طاقتور شخص پردے کے پیچھے رہنے کو ترجیح دیتے تھے لیکن ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں تقریبا دو ہفتے قبل ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد، پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی تیز کرنے کے میدان میں قدم رکھا ہے۔

گزشتہ جمعرات کو، ایک فوجی مشق کے دوران ایک ٹینک کے اوپر کھڑے ہو کر، جنرل منیر نے میدان میں موجود فوجیوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ "کوئی ابہام نہیں  ہندوستان  کی طرف سے کسی بھی فوجی مہم جوئی کا فوری، پرعزم اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘‘

حالانکہ جنرل منیر کے ان بیانات کو عوامی حمایت حاصل کرنے کی ان کی  ضرورت کے طور پر دیکھا گیا ہے کیونکہ معاشی و ديگر مسائل کی وجہ سے پاکستانی عوام اب اسٹلیشمنٹ کے ساتھ ماضی کی طرح کھڑے نظر نہیں آتے ہيں لیکن جنرل منیر کا ردعمل سیاسی حساب کتاب سے زیادہ لگتا ہے۔ تجزیہ نگار ان کا تعارف ہندوستان  کے خلاف سخت گیر موقف رکھنے والے شخص  کے طور پر کرتے ہیں۔

موجودہ بحران بڑھتا ہے یا تحمل کا راستہ  اختیار کیا جاتا  ہے تو  اس کا انحصار بین الاقوامی سفارت کاری پر اتنا ہی  ہوگا جتنا کہ ملکی سیاست پر لیکن سفارت کاری کافی نہیں ہو سکتی۔ ہندوستان کے طاقتور وزیر اعظم نریندر مودی نے، جن کے ہندو قوم پرستی برانڈ نے  ہندوستان اور پاکستان  کے  مسلمانوں کو ایک خطرے کے طور پر پر پیش کیا ہے، سخت رد عمل کی دھمکی دی ہے۔

 دہلی میں مقیم مصنف اور صحافی آدتیہ سنہا  کا کہنا ہے کہ "سن 2016  اور 2019 میں کشمیر میں ہندوستانی سیکورٹی فورسز پر حملوں کے بعد، ہندوستان نے اس کے جواب میں پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے کیمپوں پر حملہ کیا تھا ۔ اس بار، ایک سیاحتی مقام پر حملہ آوروں کے ہاتھوں 26 بے گناہ افراد  ہلاک ہوئے ہيں جو کئی دہائیوں میں خطے میں اس طرح کا سب سے مہلک حملہ  ہے  تو اس بار بھی مفروضہ کیمپوں پر محض سرحد پار فضائی حملہ دائیں بازو کے  شدت پسندوں  کی خون کی  پیاس کو بجھانے کے لئے کافی نہيں ہوگا۔"

جنرل منیر نے پہلگام حملے کے بعد سے واضح طور پر نظریاتی الفاظ میں بات کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ ہندوستان کے ساتھ طویل مدتی امن ممکن ہے۔

ایک ہندوستانی آن لائن اخبار "د پرنٹ"  کے چیف ایڈیٹر شیکھر گپتا نے کہا کہ جنرل منیر کے بیانات اور اس میں موجود مخاصمتی عنصر کو نظرانداز کرنا ہندوستان کے لیے مشکل ہوگا۔

مسٹر گپتا نے کہا کہ ’’پہلگام کا حملہ جنرل منیر کی تقریر کے فورا بعد ہوا ایسے میں ہندوستان کے لئے ربط پیدا کرنے کی کوشش کوئی مشکل کام نہيں خاص طور پر اس لئے بھی کہ انہوں نے ہندوؤں کی خاص طور پر بات کی تھی جو کافی عرصے سے کسی پاکستانی سول یا فوجی لیڈر نے نہيں کی تھی۔

دہشت گردانہ حملے کے بعد پہلگام میں سخت سیکوریٹی

پاکستانی حکام نے جنرل منیر کے ریمارکس اور کشمیر میں حملے کے درمیان کسی بھی تعلق کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے  کہ جنرل منیر "مذہبی نظریات کے حامل ہیں اور یہ چیز  ہندوستان  کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ان کے نظریہ کو متاثر کرتی ہے۔ "

اس طرح، جنرل منیر ایک زیادہ اسلام پسند پاکستانی مسلح افواج کی  اس پوزیشن کی طرف بڑھتے نظر آ رہے ہيں جہاں  سابق فوجی آمر جنرل محمد ضیاء الحق نے 1980 کی دہائی میں فوج کو پہنچایا تھا۔

تنقید کرنے والوں کا  کہنا ہے کہ جنرل منیر نے اختلاف رائے کو محدود کرتے ہوئے پاکستانی سیاست اور معاشرے پر بڑھتے ہوئے فوجی کنٹرول کی قیادت بھی کر رہے ہیں۔

 مسٹر حقانی کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ پسندیدہ شخصیت سے زیادہ کنٹرول کرنے والی شخصیت کے طور پر متعارف ہونا چاہتے ہيں، ملکی سیاست میں ان کا یہی نقطہ نظر رہا ہے اور ہندوستان کے ساتھ معاملات میں ان کا ممکنہ انداز بھی یہی  ہوگا۔‘‘

ہندوستان و پاکستان کے درمیان تعلقات بے حد کشیدہ اور سفارت کاری صفر ہے ایسے میں غلط فہمی سے کسی غلط قدم کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

اسلام آباد میں سیاسی اور سیکورٹی تجزیہ نگار زاہد حسین نے کہا کہ اگر ہندوستان نے فوجی حملہ کیا تو پاکستان جواب دینے پر مجبور ہوگا۔

سوال یہ ہے کہ کیا مودی یہیں پر رک جائيں گے ؟

 

 

ٹیگس