Oct ۱۱, ۲۰۲۵ ۰۸:۱۵ Asia/Tehran
  • افغانستان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ٹی ٹی پی سے کوئی مذاکرات نہیں: پاکستانی وزیر دفاع

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر افغانستان مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو ہم بھی ان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے لیے تیار ہیں، تاہم اس کی ضمات کون دے گا۔

سحرنیوز/پاکستان: موصولہ رپورٹ کے مطابق جیو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان مذاکرات سے انکار نہیں کرتا، ہم تین سال پہلے بھی افغانستان گئے تھے، وہاں اعلیٰ حکام سے چار پانچ گھنٹے طویل بات چیت ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تو بات چیت کے لیے تیار ہے، اگر کوئی حل تجویز کیا جاتا ہے تو اس کی ضمانت کون دے گا، افغان حکومت تو ضمانت دینے کو تیار نہیں ہے، انھیں پہلے بھی انکار تھا اور آج بھی انکار ہے۔

پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ وہ ضمانت نہیں دیتے، اگر دیتے ہیں تو اس پر قائم نہیں رہتے، تاہم یہ واضح کر دوں کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ہم سرزمین افغانستان پر بھی ان کا پیچھا کریں گے، ہم کالعدم ٹی ٹی پی کےخلاف دنیا کے ہر قانون کے تحت کارروائی کا حق رکھتے ہیں، اگر افغان حکومت ذمہ داری لیتی ہے تو ہم اس اقدام کا خیرمقدم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا کہ ان لوگوں کو ہم اپنی سر زمین پر دیکھ لیں گے، یہاں سے حملے نہیں ہونے چاہئیں۔

جس پر ہمیں دبے چھپے الفاظ میں بتایا گیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے ہمارے ساتھ امریکی لڑائی لڑی، جس کی وجہ سے ان لوگوں کے خلاف کوئی بڑی کارروائی نہیں کر سکتے، اس لیے انہوں نے ان لوگوں کی ری سیٹلمنٹ کی بات کی تھی۔

علی امین گنڈا پور کے سلسلے میں خواجہ آصف نے کہا کہ ان کی طرف سے بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کوئی خاص تعاون نہیں کیا گیا، ان کے دور میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں میں اضافہ ہوا، 4 یا 5 ہزار لوگ بسائے گئے تھے، ان میں مزید اضافہ ہوا، ان کی سہولت کاری کی گئی، نئی پناہ گاہیں بنائی گئيں، یہاں بھی اور افغانستان میں بھی۔

 

ٹیگس