2016: فلسطینیوں کے لئے ایک بدترین سال
ترجمہ و تلخیص: م۔ ہاشم
گزرا سال یعنی 2016 بھی فلسطینینوں کے لئے ایک بدترین اور مظالم بھرا سال رہا۔ 2016 میں 134 فلسطینی غاصب صیہونیوں کے مظالم کے نتیجہ میں شہید ہوئے۔ ’’عبداللہ الحورانی‘‘ نامی تنظیم آزادی فلسطین، پی ایل او، سے وابستہ ایک مرکز کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2016 میں 134 فلسطینی صیہونیوں کے ہاتھوں شہید ہوئے جن میں 34 بچے شامل تھے۔
علاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ صیہونیوں کے لئے مزید 27335 مکانات کی تعمیر کی اجازت، غرب اردن، مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ پٹی میں 1240 بچوں اور 151 عورتوں سمیت 6970 افراد کی گرفتاری نیز غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں مختلف 1023 مکانات اور تنصیبات کا انہدام جیسی کارروائياں 2016 میں مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والی غاصب اسرائيل کی واضح جارحیت میں شامل ہیں۔
موصولہ رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عوام، جن میں فلسیطینی بچے بھی شامل ہیں، غاصب صیہونی حکومت کے تشدد، جارحيت اور ظلم و ستم کا بدستور نشانہ بن رہے ہیں۔ غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں ہونے والے بچوں کے قتل کے بارے میں مختلف بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کے اداروں کی متعدد رپورٹوں نیز بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی فہرست میں صیہونی حکومت کا نام شامل کرنے سے متعلق عالمی مطالبہ کے باوجود اقوام متحدہ کے اعلی' عہدیدار ابھی تک اس مطالبہ پر عمل درآمد سے گریز کرتے رہے ہیں۔
1948 میں فلسطین پر قبضہ کے بعد سے فلسطینی بچے مقبوضہ علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کے جنگي جرائم اور نسل کشی کا خاص نشانہ بنے ہیں اور جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق گزشتہ ایک عشرہ کے دوران صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ فلسطینی بچے شہید ہوئے ہیں نیز 8 ہزار سے زیادہ بچوں کو اس دوران گرفتار کیا گيا۔
اگرچہ بین الاقوامی حلقوں کی خاموشی کی وجہ سے صیہونی حکومت نے 2016 میں بھی فلسطینیوں کے خلاف مظالم و جرائم کا سلسلہ جاری رکھا اور اپنے مظالم و جرائم میں شدت پیدا کی لیکن اس کے باوجود غاصب صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت اور عزم و ارادہ میں کوئي خلل پیدا نہیں ہوسکا بلکہ 2016 میں بھی نئي انتفاضۂ قدس بدستور جاری رہی۔ قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کے خلاف اکتوبر 2015 سے شروع ہونے والی فلسطینیوں کی نئی تحریک کو انتفاضۂ سوم یا انتفاضۂ قدس کہا جاتا ہے۔