کوثر پروردگار
تحریر: مولانا ولی الحسن رضوی
بیسویں جمادی الثانیہ کو ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے پانچ سال پہلے خانہ نبوت و رسالت میں نور کا وہ ٹکڑا اترا کہ پورا عالم حیات " نور علی نور" کی تفسیر بن گیا۔ اِس دن عالم انوار سے عالم اجسام میں رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ بیٹی آئی ہے کہ جس کے اعزاز و استقبال کے لئے خانہ رسالت میں اس طرح نور سے بھرے طباق پر طباق اترتے ر ہے کہ عطر بہشت سے فضائے بطحا پوری طرح معطر ہوگئی۔ رسول کی وہ بیٹی آگئی کہ جس کے قدوم مبارک میں بیٹھ کر جام عشق و مودت پینے والے فرشتوں کے درمیان سرور و شادمانی کا ایک جشن بر پا ہوگیا۔ جبریل کوثر کی تلاوت کرنے لگے اور حوران بہشت نے سلسبیل کے جام تقسیم کئے۔
جی ہاں کاشانہ خدیجہ میں فاطمہ آگئیں کہ زمین اور اہل زمین کو اپنے نور وجود سے جنت کی طرح پاک و نورانی بنادیں ، سرزمین مکہ کو اپنے عارفانہ سجدوں سے شرمندہ اور محراب کعبہ کو تابندہ کردیں۔ رحمۃ للعالمین کی لخت دل آگئی جو آیت عصمت، جزو نبوت و رسالت اور پشت پناہ ولایت و امامت ہے ، صاحب لولاک کی ام ابیھا آگئی کہ دنیائے نسواں کو عورت کا حقیقی مفہوم مل جائے اور اس کا ہر وجود بیٹی، بیوی اور ماں کی حثیت سے پورے عالم بشریت کے لئے نمونہ اور افتخار بن جائے۔
اس دن مرسل اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ فاطمہ آئی ہے جو سرچشمہ طہارت، مجسمہ عشق و محبت اور جلوہ نمائے حق و حقیقت ہے۔ وہ فاطمہ جو کوثر پروردگار، جان و دل احمد مختار اور کفو حیدر کرار ہے۔ وہ فاطمہ جو جمال الہی کا آئینہ اور جلال کبریائی کا مظہر و جلوہ ہے۔
فاطمہ یعنی عشق و محبت، یعنی مہرو عطوفت، یعنی ایثار و مروت، یعنی پاکی و طہارت، یعنی شفاعت اور جنت، باپ خدا کا حبیب، انبیاء و مرسلین کا سردار، عالمین کے لئے مجسم رحمت۔ ماں ملیکۃ العرب، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریک حیات بلکہ شریک عمل و مقصد اور تمام مسلمانوں کے لئے عالم مصیبت و فلاکت کی کفیل ۔
شوہر مولود کعبہ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سب سے پہلی نماز ادا کرنے والا حامی و ناصر، لشکر اسلام کا سپاہی، خیبر و خندق کا فاتح، لیکن یہودی کے باغ میں کام کرنے والا مزدور تمام مسلمانوں کا امام اور مولا۔
بچے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے، جوانان جنت کے سردار، صلح و جنگ کے معیار اور بقائے ہستی کے ذمہ دار۔
فاطمہ کا ایک کچا سا مکان اور چھوٹا سا حجرہ لیکن وحی کا مرکز اور عرش کے فرشتوں کا قبلہ ہے۔
اے رسول کی بیٹی! ہم بھی آپ کے دامن سے متمسک، میدان حشر میں آپ کی شفاعت کے متمنی، آپ کے پدر بزرگوار نبی رحمت کی امت ہیں، آپ کے شوہر اور امام کے دوست اور پیرو اور آپ کی پاکیزہ ذریت کے محب اور اطاعت گزار ہیں اور آپ کے یوم ولادت کی مناسبت سے آپ کے دلبند بقیۃاللہ الاعظم اور ان کے نائب برحق ولی امرمسلمین رہبر معظم اور مراجع عظام اور علمائے مکرم اورآپ کے تمام دوستداران محترم کی خدمت میں تہنیت و تبریک پیش کرتے ہیں۔
مسرت و شادمانی سے معمور یہ شب و روز پورے عالم بشریت کو مبارک ہوں۔