اسلام آباد ہائی کورٹ کا ریمارکس: گوگل بھی بند کر دیں
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے تو پھر تو گوگل بھی بند کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی اور سیکریٹری وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک کو کیوں بند کیا گیا؟
سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے تو پھر تو گوگل بھی بند کریں، یہ 21 ویں صدی ہے اس میں لوگوں کا ذریعہ معاش سوشل میڈیا ایپلی کیشن سے جڑا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کیا اختیار ہے کہ آپ ٹک ٹاک کو مکمل طور پر بند کررہے ہیں؟ جس بنیاد پر ٹک ٹاک کو بند کیا، اسی بنیاد پر سوشل میڈیا کی دیگر ایپس کیوں بند نہیں کی گئیں؟
واضح رہے کہ پی ٹی اے نے 21 اگست کی صبح کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی متعلقہ دفعات کی روشنی میں اتھارٹی نے ملک میں ٹِک ٹاک ایپ اور ویب سائٹ تک رسائی کو بلاک کردیا ہے۔