Apr ۲۶, ۲۰۲۱ ۰۵:۰۰ Asia/Tehran
  • آیت کا پیغام (13): لقمہ

لَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ  (سورہ بقرہ ۔ آیت ۳۵)

اگر انسان کی غذا صحیح اور لقمے پاک و پاکیزہ ہوں تو دوسری بہت سی چیزیں خود بخود صحیح ہو جاتی ہیں۔ لقموں کی بڑی اہمیت ہے۔ ہم کیا کھا رہے ہیں، اسکا معقول جواب ہمارے پاس ہونا چاہئے۔ جناب لقمان لقموں کی بدولت لقمان بنے۔

خداوندعالم نے جنت میں جناب آدم و حوا علیہما السلام سے یہ نہیں فرمایا کہ سب کچھ دیکھنا سوائے فلاں چیز کے، یا سب کچھ کہنا سوائے فلاں بات کے! اللہ نے غذا کو موضوع گفتگو بناتے ہوئے جناب و حوا کو حکم دیا کہ فلاں درخت سے کچھ مت کھانا۔ ارشاد ہوا:

لَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ  (سورہ بقرہ ۔ آیت ۳۵)

یعنی اس درخت کا رخ نہ کرنا ورنہ ظالموں میں شمار ہوگے۔

لقمے کو موضوع گفتگو بنانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر لقمے پاک ہوں تو بصارت بھی پاک ہوتی ہے، سماعت بھی پاک ہوتی ہے، افکار و نظریات بھی پاک ہوتے ہیں، گفتگو بھی پاک ہوتی ہے۔ خلاصہ یہ کہ لقمے اگر حلال اور پاکیزہ ہیں تو پوری زندگی پاکیزہ ہے۔

پاک لقموں سے دوسروں کی مدد کا جذبہ انسان میں پیدا ہوتا ہے اور انسان بڑی تیزی سے معنویت کی معراج تک پہونچتا ہے۔

 

تحریر:محمد رضا رنجبر

ترجمہ و ترتیب:سید باقر کاظمی

 

 

ٹیگس