Apr ۲۸, ۲۰۲۱ ۰۵:۰۰ Asia/Tehran
  • آیت کا پیغام (15) : سرکش گھوڑا

... فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ… (سورہ بقرہ ۔ آیت ۶۱)

اگرآپ کبھی کسی سرکش گھوڑے پر سوار ہونا چاہیں تو ضروری ہے کہ آپ کے ہاتھ خالی ہوں تاکہ اسے با آسانی قابو میں کر سکیں۔ آپ اگر بھرے ہاتھوں کے ساتھ کسی سرکش گھوڑے پر سوار ہوجائیں تو وہ بے قابو ہو کر آپ کو زمین پر دے مارے گا۔

انسان کا نفس بھی ایک سرکش گھوڑے کے مانند ہے۔ اگر خدا کسی کا زوال چاہتا ہے تو کبھی کبھی اسے نعمتوں میں غرق کر دیتا ہے اور پھر جو کچھ انسانی نفس کی خواہش ہوتی ہے وہ اسے عطا کر دی جاتی ہے مگر اسکے بعد انہیں نعمتوں کے ذریعہ خدا اسے زمین پر دے مارتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جب قوم بنی اسرائیل نے جناب موسیٰ علیہ السلام کی بات نہ مانتے ہوئے اپنے نخرے دکھانا شروع کئے تو پھر خداوند عالم نے انہیں وہ سب کچھ عطا کر دیا جو انہوں نے چاہا اور فرمایا: فإنَّ لَکُم ما سَئَلْتُم یعنی جو تم چاہو گے وہ تمہارے لئے فراہم ہے۔

یہیں سے ہمیں جو سبق ملتا ہے وہ یہ کہ اگر خداوندعالم بعض بندوں سے کبھی بے زار ہو جاتا ہے تو انہیں سرنگوں کرنے کے لئے اس کا ایک طریقہ کار یہ ہے کہ وہ انہیں ہر قسم کی نعمتیں عطا کر دیتا ہے اور پھر انہی نعمتوں کے ذریعہ انکی ذلت و رسوائی رقم کرتا ہے۔ جیسا کہ قوم بنی اسرائیل کے ساتھ ہوا۔

ارشاد ہوتا ہے:

... فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ (سورہ بقرہ ۔ آیت ۶۱)

 بے شک (وہاں) تمہیں وہ سب کچھ مل جائے گا جو تم مانگتے ہو۔ اور (آخرکار) ان پر ذلت و خواری اور افلاس و ناداری مسلط ہوگئی۔

 

تحریر:استاد محمد رضا رنجبر

ترجمہ ترتیب:سید باقر کاظمی

 

ٹیگس