Apr ۳۰, ۲۰۲۱ ۰۵:۰۰ Asia/Tehran
  • آیت کا پیغام (17) : سراب

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّـهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ (سورہ بقرہ ۔ آیت 8)

گرمی میں اگر آپ کسی بڑے صحرا یا ریگستان میں جائیں تو اسے دیکھ کر آپ کو یہ لگے گا کہ ٹھاٹے مارتا ہوا ایک عظیم دریا ہے۔ مگر جیسے جیسے اسکی جانب بڑھیں گے محسوس کریں گے کہ نہیں، ایسا نہیں ہے اور یہ صحرا اپنی اس حرکت سے آپ کو دھوکہ دے رہا ہے۔ وہاں دریا تو کیا پانی کا ایک قطرہ بھی آپ کو میسر نہیں ہے۔ صحرا اور ریگستان کا وہ دھوکے باز ظاہر ’’آب‘‘ نہیں ’’سراب‘‘ ہوتا ہے ۔

یہیں پر ہمیں ایک سبق لینے کی ضرورت ہے اور وہ یہ کہ کسی کی باتوں کو اپنے فیصلوں کی بنیاد نہ بنائیں۔کسی کے ظاہر کو دیکھ کر دھوکہ نہ کھائیں۔ کیوں کہ کہنے اور کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ شاید ہم نے بارہا دیکھا ہو کہ ایمان اور عقیدے کو لے کر بڑے بڑے دعوے ہوتے ہیں مگر ان کے دل میں ایمان و عقیدے کی دور دور تک کوئی خبر نہیں ہوتی یا کسی کا ظاہر بڑا حسین اور آراستہ ہوتا ہے مگر اس کے باطن میں کوئی حُسن نظر نہیں آتا۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اس قسم کے لوگ کسی زمانے میں کم نہیں رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے:

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّـهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ (سورہ بقرہ ۔ آیت 8)

کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم خدا اور آخرت پر ایمان لائے ہیں حالانکہ وہ صاحب ایمان نہیں ہیں۔

کسی کی بات اسکی صداقت و حقانیت کی دلیل کبھی نہیں ہوتی بلکہ اسکا عمل اہم ہے۔

 

تحریر:استاد محمد رضا رنجبر

ترتمہ و ترتیب:سید باقر کاظمی

 

ٹیگس