آیت کا پیغام (19) : کافی
وَاسْتَعِینُوا بِالْصَبْرِ وَالْصلاۃِ (سورہ بقرہ ۔ آیت 45)
کافی تلخ اور کڑوی ہوا کرتی ہے اور بغیر شکر اور مٹھاس کے اسکا استعمال بڑا مشکل ہوتا ہے۔ اگر کڑوی کافی میں شکر یا مٹھاس ملا دی جائے اسکی کڑواہٹ ختم تو نہیں ہوتی مگر قابل تحمل بلکہ لذیذ ضرور ہو جاتی ہے۔
مشکلات بھی تلخ اور ناگوار ہوا کرتی ہیں، وہ میٹھی نہیں ہوتیں مگر ان کے ساتھ کچھ ایسا ضرور کیا جا سکتا ہے کہ وہ قابل تحمل ہو جائیں۔ صبر ایسی مٹھاس ہے جس کے ذریعہ مشکلات کی کڑواہٹ اور اسکی سختی کو ختم تو نہیں کیا جا سکتا مگر اسے قابو میں ضرور کیا جا سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم صاحبان ایمان کو صبر کرنے کی تلقین فرماتا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
وَاسْتَعِینُوا بِالْصَبْرِ...
یعنی (مشکلات میں) صبر سے مدد لو۔
صبر ایک کیمیا ہے۔ انسان صبر کے ذریعہ قیمتی بنتا ہے۔ صبر کے ذریعہ انسان کو خدا کا قرب اور نتیجہ میں قدر و قیمت حاصل ہوتی ہے۔ خاص طور پر اگر صبر نماز کے ہمراہ ہو جائے۔ ارشاد ہوتا ہے:
وَاسْتَعِینُوا بِالْصَبْرِ وَالْصلاۃِ (سورہ بقرہ ۔ آیت 45)
تحریر:استاد محمد رضا رنجبر
ترجمہ و ترتیب: سید باقر کاظمی