May ۰۴, ۲۰۲۱ ۰۵:۰۰ Asia/Tehran
  • آیت کا پیغام (20) : مرجان

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ ...(سورہ بقرہ أ آیت ۷۴)

سمندر میں پائے جانے والے مرجان (corals یا مونگے) نہایت نرم اور لطیف ہوتے ہیں۔ مگر جب انہیں سمندر سے نکال لیا جاتا ہے تو پھر وہ خشک ہو جاتے ہیں اور خشک ہونے کے بعد ایک پتھر کی مانند بے حد سخت ہو جاتے ہیں۔

ہم انسانوں کے دل بھی سمندر میں پائے جانے والے انہی مرجانوں کی طرح ہیں۔ جس وقت وہ اللہ کے بحر رحمت سے دور ہوتے ہیں تو وہ بھی سخت ہوجاتے ہیں۔

قرآن کریم نے بھی اس قسم کے دلوں کا تذکرہ کیا ہے۔ قرآن کے مطابق بنی اسرائیل کے دلوں کی کچھ ایسی خصوصیت تھی کہ وہ بھی پتھر کی مانند ہو گئے تھے۔ ارشاد ہوتا ہے:

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ ...(سورہ بقرہ أ آیت ۷۴)

مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے،پتھروں کی طرح سخت

بلکہ قرآن کریم ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:

أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً 

بلکہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت...

پھر خود ہی وجہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ:

 وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚوَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّـهِ

کیونکہ پتھروں میں سے تو کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ جاتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے …

مگر بنی اسرائیل کے دل رحمت خدا سے دور ہونے کے باعث ایسے ہو چکے تھے کہ ان پر آیات الٰہی کا کوئی اثر نہ ہوتا اور بجائے اسکے کہ آیات سے انکے دل میں رقت اور نرمی پیدا ہو وہ سخت ہو کر طغیانی پر اتر آتے ہیں۔

شک نہیں کہ یہ صرف بنی اسرائیل کا خاصہ نہیں تھا بلکہ ہر دور میں انسانوں کی یہی صورتحال ہے کہ جب بھی وہ اپنے کو اللہ سے اسکی رحمت سے دور کریں گے تو انکے دل کا یہی حشر ہوگا کہ پھر قرآنی آیتیں بھی ان پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔

 

تحریر:استاد محمد رضا رنجبر

ترجمہ و ترتیب: سید باقر کاظمی

 

 

ٹیگس