آیت کا پیغام (21) : دوکان
خَتَمَ اللَّـهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (سورہ بقرہ ۔ آیت 7)
آپ نے کچھ دکانوں کو دیکھا ہوگا کہ انہیں سیل کر دیا جاتا ہے اور انہیں کاروبار کرنے اور کمانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ کبھی کبھی وہ دوکان شہر کے بہت اچھے اور اہم نقطے پر واقع ہوتی ہے اور اگر وہ اصول و ضوابط اور قوانین کا خیال رکھتے ہوئے کاروبار کرے تو اسے بڑا فائدہ بھی ہو سکتا ہے۔ مگر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اس دکان کو سیل کر دیا جاتا ہے کیوں کہ اس نے بارہا سمجھائے جانے اور نوٹس دئے جانے کے باوجود قوانین کی خلاف ورزی کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اسے سیل کر دیا گیا اور اسکے کاروباری پرمٹ کو باطل قرار دے دیا گیا۔
ہماری آنکھیں، ہمارے کان اور ہمارا دل و دماغ ایک دکان کی مانند ہے جس کے ذریعہ ایک اچھا کاروبار کرتے ہوئے ایک بڑا منافعہ کمایا جا سکتا ہے۔خداوند عالم نے ہمیں یہ نعمتیں دی ہیں تاکہ ان کو ہم جنت کا سودا کرنے کے لئے استعمال کریں۔
آنکھیں دیں تاکہ خدا کی نشانیاں اور نیک مناظر دیکھ کر عبرت حاصل کریں، کان دئے تاکہ اس کی آیات اور نیک باتیں سن کر سبق لیں، دماغ دیا تاکہ اس کی آیات اور کائینات میں غور و فکر کرکے کمال کی منزلیں طے کریں اور نتیجہ میں خدا کی خوشنودی اور جنت کمائیں۔
مگر کبھی کبھی ہمارے وجود کی یہ دکانیں اس قدر قانون کی خلاف ورزی کرتی ہیں کہ خداوند عالم انہیں ’’سیل‘‘ کر دیتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آنکھیں ہوتی ہیں مگر وہ دیکھتی نہیں، کان ہوتے ہیں مگر وہ سنتے نہیں، دماغ ہوتا ہے مگر وہ سمجھتا نہیں۔
جب انسان نافرمانیوں پر اتر آتا ہے اور مسلسل لغزشوں کا شکار ہو کر کفر کی منزلوں تک پہونچ جاتا ہے تو اسکے دل و دماغ، کان اور اسکی آنکھوں پر مہر لگا دی جاتی ہے۔
ارشاد ہوتا ہے:
خَتَمَ اللَّـهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (سورہ بقرہ ۔ آیت 7)
اللہ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ گیا ہے (اور وہ حقائق کو نہیں دیکھتے) اور (آخرت میں) ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔
عذاب اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا کہ آنکھ کان اور دماغ ہوں مگر وہ کسی کام کے نہ ہو اور انسان کو وہ کوئی فائدہ نہ پہونچا سکتے ہوں!
تحریر:استاد محمد رضا رنجبر
ترجمہ و ترتیب:سید باقر کاظمی