تشیع جنازہ میں شریک ہونے کے آداب
وتبع جنازة فسمع رجلاً يَضحك، فقال (عليه السلام): كَأَنَّ الْمَوْتَ فِيهَا عَلَى غَيْرِنَا كُتِبَ، وَكَأَنَّ الْحَقَّ فِيهَا عَلَى غَيْرِنَا وَجَبَ، وَكَأَنَّ الَّذِي نَرَى مِنَ الاَْمْوَاتِ سَفْرٌ عَمَّا قَلِيل إِلَيْنَا رَاجِعُونَ! نُبَوِّئُهُمْ أَجْدَاثَهُمْ، ونَأْكُلُ تُرَاثَهُمْ، كَأَنَّا مُخَلَّدُونَ بعدھُم) ثم، قَدْ نَسِينَا كُلَّ وَاعِظ وَوَاعِظَةٍ، وَرُمِينَا بِكُلِّ جَائِحَة!!
ترجمہ
حضرتؑ ایک جنازہ کے پیچھے جا رہے تھے کہ ایک شخص کے ہنسنے کی آواز سنی جس پر آپؑ نے فرمایا:
گویا اس دنیا میں موت ہمارے علاوہ دوسروں کے لیے لکھی گئی ہے اور گویا یہ حق (موت) دوسروں ہی پر لازم ہے اور گویا جن مرنے والوں کو ہم دیکھتے ہیں، وہ مسافر ہیں جو عنقریب ہماری طرف پلٹ آئیں گے .ادھر ہم انہیں قبروں میں اتارتے ہیں ادھر ان کا ترکہ کھانے لگتے ہیں گویا ان کے بعد ہم ہمیشہ رہنے والے ہیں .پھر یہ کہ ہم نے ہر پندو نصیحت کرنے والے کو وہ مرد ہو یا عور ت بھلا دیا ہے اور ہر آفت کا نشانہ بن گئے ہیں.
تشریح
اللہ تعالی نے ہمارے لئے اس دنیا کی چیزوں میں اور احکام شریعت میں نشانیاں رکھی ہیں۔
ان نشانیوں کا مقصد یہ ہے کہ انسان اسکے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے قریب ہوسکے۔
اسی طرح جنازے کے احکام کی جو اتنی اہمیت ہے اس میں ایک وجہ یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالی چاہتا ہے کہ انسان اپنا حشر دیکھے کہ اس دنیا سے اسے ایک دن رخصت ہوجانا ہے اور اسی طرح زمین میں دفن کیا جائے گا اور قبر تاریک ہوگی جہاں سب چھوڑ کے چلے جائیں گے اور اسکے بعد صرف نیک اعمال کام آئیں گے۔
لیکن جب اس عبرت کے مقام پر ایک شخص ہنس رہا تھا تو امامؑؑ نے اسکی نصیحت کے لئے کلام فرمایا کہ اس شخص کی توجہ اس طرف دلائیں کہ کیا موت دوسروں کو ہی آئے گی اور ہم اس سے بچے رہیں گے؟
مولاؑ نے مزید نصیحت و عبرت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ان نشانیوں سے کوئی عبرت نہ لے تو پھر وہ آفتوں کا نشانہ بن جائے گا جس طرح سے پہلے کے لوگ ہوئے۔