امیر المومنین کے لئے صعصہ بن صوحان کے تاریخی کلمات
صعصہ بن صوحان نے امیر المومنین علیہ السلام کے حق میں تین کلمات ایسے کہے جو زمین و آسمان کو رُلانے کے لئے کافی ہیں۔
1: جب امیر المومنین علیہ السلام نے ظاہری خلافت سنبھالی تو پہلے دن صعصہ بن صوحان نے مولا علی ؑ سے عرض کیا:اے علیؑ! خلافت نے آپ ؑ کو نہیں بلکہ آپ ؑ نے خلافت کو زینت بخشی ہے۔اورا س نے آپؑ کو نہیں بلکہ آپ ؑ نے اس خلافت کو بلند کیاہے۔آپ خلافت کے نہیں بلکہ خلافت آپ کی محتاج ہے۔۲
2: جب امیر المومنین علیہ السلام کے سرِ اقدس پہ ضرب لگی تو صعصہ بن صوحان بہت غمزدہ ہوئے اور امیر المؤمنینؑ کی عیادت کے لیے آپ ؑکے درِ اقدس پہ آئے اور دروازے پہ کھڑے شخص سےکہا : میرے مولا ؑ کو میرا سلام عرض کرنا اور ان سے کہنا: صعصہؒ کہہ رہا ہے کہ :اے امیر المومنینؑ! آپؑ اس دارِ فانی میں رہیں یا نہ رہیں خدا آپؑ پہ رحم کرے ، آپ کے سینہءِ امامت میں ذاتِ احدیت کا بڑا بلند مقام تھا اور آپؑ ذات پروردگار کی بڑی معرفت کے مالک تھے۔جب امیر المؤمنینؑ کو صعصہ بن صوحانؒ کا پیغام دیا گیا تو آپؑ نے فرمایا:اے صعصہؑ! خدا آپ پہ رحم کرے آپ کم خرچ تھے اور زیادہ مدد کرنےوالے تھے اور میرے بڑے مددگار تھے۔
3: جس رات امیرِ کائناتؑ کو دفن کیا گیا اس رات قبر ِ مقدس پہ امام حسن ؑو حسینؑ کے ساتھ چند مخلص ساتھیوں کےسِوا کوئی نہ تھا اور جب امام عالی مقامؑ کے جسدِ انور کو لحد میں اُتارا گیا تو صعصہؒ نے ایک ہاتھ اپنے دل پہ رکھا دوسرے ہاتھ سے قبرِ علیؑ سے مٹی اُٹھا کر سر پہ ڈالی اور کہا:اے امیر المومنینؑ !میرے ماں باپ آپؑ پہ قربان ہوں۔ اے علی !مبارک ہو آپؑ کو کہ آپؑ کی ولادت پاکیزہ تھی ، آپؑ پختہ صبر کے مالک تھے ، راہِ خدا میں آپؑ کا جہاد عظیم تھا اور آپؑ نے اللہ سے جو تجارت کی اُس میں کامیاب ہوئے۔