تہران میں علاقائی سیکورٹی کے موضوع پر بین الاقوامی اجلاس
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے تہران میں علاقائی سلامتی سے متعلق دوسرے بین الاقوامی اجلاس میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی وضاحت کی۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے علاقائی سلامتی سے متعلق تہران میں منعقدہ دوسرے بین الاقوامی اجلاس میں کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ایک ایسی بلا ہے جو ابھی بھی جاری ہے اور اس نے سبھی کی سلامتی اور امن و سکون کو نشانہ بنارکھا ہے-
انہوں نے کہا کہ ان میں سے بعض واقعات اور حادثات علاقے کے ملکوں کے نفع میں تھے لیکن افسوس کہ بعض حادثات علاقے کے عوام کے لئے مصائب و آلام کا باعث بنے ہیں -
شمخانی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے اس سال کا اجلاس افغانستان کے موضوع پر مرکوز ہے کہا کہ سیکورٹی کے لئے ایک بات جو مسئلہ بنتی جارہی ہے وہ عراق اور شام سے داعش کے عناصر کو افغانستان میں منتقل کیا جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح سے افغانستان خود افغانستان اور اس کے ہمسایہ ملکوں میں دہشت گردانہ اقدامات کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے کہا کہ اس اہم سیکورٹی چیلنج پر قابو پانا علاقے کے سبھی ملکوں کی اصل ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تہران اجلاس میں افغانستان کے بحران مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال اور تجزیہ کرکے علاقائی سلامت کی تقویت اور افغانستان اور اس کے ہمسایہ ملکوں کے لئے خطرہ بننے والے اقدامات کا مقابلہ کرنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال ہوگا علاقائی سلامتی سے متعلق دوسرا بین الاقوامی اجلاس تہران میں بدھ کو شروع ہوا جس میں ایران روس، چین، ہندوستان، افغانستان، تاجیکستان اور ازبکستان کے قومی سلامتی کے امور کے مشیران اور سیکورٹی کونسلوں کے سیکریٹریز شریک ہیں۔