فاطمہ سلام اللہ علیہا ۔ پوسٹر/ احادیث
۲۰ جمادی الثانی دختر رسولِ خدا حضرت فاطمہ زہرا علیہا سلام کا یوم ولادت باسعادت ہے۔
صدیقۂ کبریٰ، دختر مصطفیٰ (ص)، ہمسر مرتضیٰ (ع)، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا ۲۰جمادی الثانی بعثت کے پانچویں برس مکہ مکرمہ میں اس دنیا میں تشریف لائیں اور سرکار دوعالم کی آغوش میں پرورش پائی اور اعلی الہی تعلیمات کی حامل بنیں اور ۳ یا ۱۳ جمادی الثانی ۱۱ ہجری قمری کو صرف اٹھارہ سال کی عمر میں آپ نے شہادت پائی۔
۲۰ جمادی الثانی بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یوم پیدائش ہے۔ اس دن کو ایران میں خواتین بالخصوص ماں سے منسوب کیا گیا ہے۔
رسول رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی لخت جگر فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات والا صفات کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: إنَّمَافَاطِمَهُ بَضْعَهٌ مِنِّی یُؤْذِینِی مَا آذَاهَا؛ فاطمہ میرے بدن کا ٹکڑا ہے، جس نے اسے تکلیف پہنچائی اُس نے مجھے تکلیف پہونچائی۔ (صحیح مسلم ج ۱۲ ص ۲۰۳)
درج ذیل سطروں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی تربیت یافتہ فاطمہ زہرا علیہا سلام کی چند ایک احادیث ملاحظہ فرمائیے:
تسبیح زهرا (ع) عفو و بخشش کا سبب
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
مَنْ سَبَّحَ تَسْبِیحَ فَاطِمَةَ (ع) قَبْلَ أَنْ یثْنِی رِجْلَیهِ مِنْ صَلاَةِ اَلْفَرِیضَةِ غُفِرَ لَهُ؛
جو شخص واجب نماز کے بعد قبلہ سے منھ موڑ لینے سے قبل تسبیح فاطمہ کے ذریعے خدائے سبحان کی حمد و ثنا کرے تو خداوند عالم اسکے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔
(مجلسی، بحارالانوار، ج83، ص332)
خندہ پیشانی
حضرت فاطمه علیہا سلام فرماتی ہیں:
بِشْرٌ فِی وَجْهِ اَلْمُؤْمِنِ یوجِبُ لِصَاحِبِهِ اَلْجَنَّةَ وَ بِشْرٌ فِی وَجْهِ اَلْمُعَانِدِ اَلْمُعَادِی یقِی صَاحِبَهُ عَذَابَ اَلنَّارِ؛
مومن کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آنا جنت کا باعث ہے، جبکہ معاند اور حد سے تجاوز کرنے والے شخص کے ساتھ اگر خندہ پیشانی سے پیش آیا جائے تو جہنم سے نجات کا سبب ہے۔
(مجلسی، بحارالانوار، ج73، ص401)
حضرت فاطمہ علیہا سلام کی غیرت و حیا
امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
اِسْتَأْذَنَ أَعْمَی عَلَی فَاطِمَةَ (ع) فَحَجَبَتْهُ فَقَالَ رَسُولُ اَللَّهِ ص لَهَا لِمَ حَجَبْتِیهِ وَ هُوَ لاَ یرَاک فَقَالَتْ (ع) إِنْ لَمْ یکنْ یرَانِی فَإِنِّی أَرَاهُ وَ هُوَ یشَمُّ اَلرِّیحَ فَقَالَ رَسُولُ اَللَّهِ ص أَشْهَدُ أَنَّک بَضْعَةٌ مِنِّی؛
ایک نابینا شخص نے فاطمہ (ع) سے ملنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے اسے اجازت تو دی مگر حجاب اور پردے کے ساتھ اُس کے سامنے گئیں۔ پیغمبر خدا (ص) نے فرمایا کہ وہ شخص تو تمہیں نہیں دیکھ رہا تھا، تو تم نے کیوں پردہ کیا؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ وہ مجھے نہیں دیکھ رہا تھا، مگر میں تو اسے دیکھ رہی تھی اور وہ میری بو محسوس کر رہا تھا۔ آنحضرت نے (اپنی بیٹی کا جواب سن کر) فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تم میرے جگر کا ٹکرا ہو!
(مجلسی، بحارالانوار، ج44، ص9)
حضرت فاطمہ علیہا سلام اور مہمان نوازی
حضرت فاطمه علیہا سلام فرماتی ہیں:
مَنْ کانَ یؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ اَلْیوْمِ اَلْآخِرِ فَلْیکرِمْ ضَیفَهُ؛
جو شخص اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہئے کہ وہ اپنے مہمان کا احترام کرے۔
(وسائل الشیعة، ج13، ص126)
ماں کی عظمت
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
إلزَم رِجلَها ؛ فَإنَّ الجَنَّةَ تَحتَ أقدامِها ؛
اپنی ماں کے خدمتگزار رہو، کیونکہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔
(کنزالعمال حدیث: ۴۵۴۴۳)
حقیقی شیعہ کون؟
ایک شخص نے اپنی زوجہ کو حضرت فاطمه علیہا سلام کے پاس بھیجا اور کہا کہ جاکر دختر پیغمبر(ع) سے دریافت کرو کہ کیا میں اُن کا شیعہ ہوں؟ آپ نے مرد کے جواب میں اُس کی زوجہ سے فرمایا:
قُولی لَهُ: اِن کُنتَ تَعمَلُ بَما اَمَرناکَ و تَنتَهی عَمّا زَجَرناکَ عنهُ، فَأنتَ مِن شیعَتِنا، وَ إلاّ فَلا؛
جاکر اپنے شوہر سے کہہ دو کہ اگر تم ان باتوں پر عمل کرتے ہو جن کا ہم نے حکم دیا ہے اور اُن باتوں سے پرہیز کرتے ہو جن سے ہم نے روکا ہے تو تم ہمارے شیعہ ہو، ورنہ نہیں!
(تفسیر امام حسن عسکری علیه السّلام، ص 308)